ٹی ایل پی کو ’کالعدم‘ کی فہرست سے نکالنے کیلئے پنجاب کابینہ کا لائحہ عمل تیار
لاہور: پنجاب کابینہ کی کمیٹی برائے امن و امان نے وفاقی حکومت اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مابین معاہدے کے بعد اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت ٹی ایل پی کو ’کالعدم‘ کی فہرست سے نکالنے کے لیے لائحہ عمل تیار کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ معاملہ تاحال عوامی سطح پر زیر بحث نہیں آیا۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ، نظر ثانی درخواست پر کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری
وزیر مملکت علی محمد خان کی سربراہی میں وفاقی حکومت کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے پہلے ہی ٹی ایل پی اور اس کی قیادت کو ریلیف دینے اور امن و امان اور معاشی بحران کو حل کرنے کے طریقوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔
حکومت اور ٹی ایل پی کے معاہدے کی تیاری میں کابینہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پنجاب کے وزیر قانون راجا بشارت کی صدارت میں ہوا اور وزیر اعلیٰ کی منظوری اور وفاقی حکومت کو پیش کرنے کی سفارشات کو حتمی شکل دی گئی۔
کمیٹی میں شامل ایک ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے ٹی ایل پی پر عائد ’کالعدم‘ کا ٹیگ ہٹانے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا اور اسے منظور کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی وعدے پورے کرے ورنہ معاملات میرے ہاتھ سے نکل جائیں گے، شیخ رشید
انہوں نے بتایا کہ کمیٹی اپنی سفارشات 36 گھنٹوں کے اندر وزیر اعلیٰ کو پیش کرے گی اور وزیر اعلیٰ، حکومت پنجاب کی سفارشات حتمی فیصلے کے لیے وفاقی حکومت کو پیش کریں گے۔
اس ضمن میں اسٹیئرنگ کمیٹی کے کنوینر وزیر مملکت علی محمد خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پولیس کی جانب سے حراست میں لیے گئے ٹی ایل پی کے کارکنوں کو معاہدے کے تحت رہا کیا گیا ہے، اس لیے کابینہ کمیٹی نے فورتھ شیڈول میں شامل ٹی ایل پی کارکنوں کو فاسٹ ٹریک پر ریلیف دینے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اگر ٹی ایل پی کے کارکنان جیلوں میں ہیں تو پنجاب حکومت ان کی ضمانت کی درخواست دے تو وہ مخالفت یا مزاحمت نہیں کرے گی۔
تاہم ذرائع نے بتایا کہ اے ٹی اے سیکشنز سمیت گھناؤنے الزامات کے تحت درج کیے گئے ٹی ایل پی کے کارکنوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: حکومت کی نئی ٹیم کے کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات
انہوں نے بتایا کہ ایسے کارکنان متعلقہ عدالتوں کے فیصلوں پر منحصر ہوں گے۔
راجا بشارت نے کہا کہ کابینہ کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان اعتماد کی کمی کو کم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے سامنے سعد رضوی کی نظر بندی کا معاملہ بے نتیجہ رہے گا کیونکہ نوٹی فکیشن کے مطابق نظر بندی کی مدت ختم ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حراست کا معاملہ 6 نومبر کو وفاقی جائزہ بورڈ کے ذریعے اٹھایا جائے گا۔