کراچی: ملیر میں رکن صوبائی اسمبلی کے فارم ہاؤس سے لاش برآمد
کراچی کے علاقے ملیر میں پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ایک شخص کی لاش ملی ہے جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا۔
میمن گوٹھ کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر(ایس ایچ او) خالد عباسی کے مطابق ناظم سجاول جوکھیو کی تشدد زدہ لاش جام ہاؤس نامی فارم ہاؤس سے بدھ کی دوپہر ڈھائی بجے ملی جو ملیر کے جام گوٹھ میں پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کا فارم ہاؤس ہے۔
مزید پڑھیں: سابق رکن اسمبلی جمشید دستی کے خلاف تشدد اور بھتہ خوری کا مقدمہ درج
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جام ہاؤس میں ہاتھا پائی کے دوران لاٹھیوں اور گھونسوں سے زدوکوب کرنے کے بعد متاثرہ شخص کو قتل کیا گیا۔
ایس ایچ او نے مزید کہا کہ پولیس نے مقدمے میں ملوث ہونے کے شبے میں دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
ملیر کے ایس ایس پی عرفان بہادر نے ڈان کو بتایا کہ ناظم کی لاش کو قانونی کارروائیاں کی مکمل کرنے کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بھی اس بات کی بھی تصدیق کی کہ دو مشتبہ افراد کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ مقدمہ درج کرنے کے لیے مقتول کے لواحقین کا انتظار کر رہی ہے تاکہ قانونی کارروائی باضابطہ طور پر شروع کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: دوران حراست تشدد اور موت قابل سزا جرم قرار، سینیٹ میں بل منظور
جے پی ایم سی کی ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمایا سید نے بتایا کہ مقتول کے جسم کے نچلے حصےپر چوٹ کے نشان اور خراشیں ہیں تاہم ڈاکٹروں نے موت کی وجہ کی تصدیق نہیں کی۔
خاندان کا بیان
مقتول کے بھائی اور کراچی کے علاقے گھگھر پھاٹک کے سابق کونسلر افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے مبینہ قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
ان سمیت دیگر رشتے داروں نے یہ الزام ایک ویڈیو کی بنیاد پر لگایا ہے جو ان کے بقول ناظم نے ریکارڈ کی تھی، مذکورہ ویڈیو میں ناظم نے بتایا کہ انہوں نے نے ٹھٹھہ کے جنگشاہی قصبے کے قریب اپنے گاؤں میں جانوروں کا شکار کرنے والے کچھ بااثر افراد کے مہمانوں کی ویڈیو بنائی تھی جس پر انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔
مذکورہ ویڈیو میں مقتول نے بتایا تھا کہ اس نے جانوروں کا شکار کرنے والے کچھ افراد کی ویڈیو اپنے موبائل فون پر بنائی تھی جس کی وجہ سے اس کا فون چھین لیا گیا اور مارا پیٹا بھی گیا تھا، انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ان کا فون واپس کر دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے پولیس کی ہیلپ لائن پر کال کی تھی۔
مزید پڑھیں: میہڑ میں قتل کا معاملہ:ورثا کا پی پی پی رکن اسمبلی کی گرفتاری کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ کال کے ابوجود بھی جب پولیس مدد کے لیے نہیں پہنچی اور شکار کرنے والے واپس چلے گئے تو وہ تشدد کی شکایت درج کرانے کے لیے مقامی تھانے گئے تھے۔
تاہم ان کاکہنا تھا کہ اس کے بعد انہیں دھمکی آمیز فون کال آنا شروع ہو گئیں اور ان سے کہا یا کہ وہ ویڈیو ڈیلیٹ کردیں یا پھر سنگین نتائج کئے لیے تیار رہیں۔
مقتول نے کہا تھا کہ اگر انہیں کسی قسم کا نقصان پہنچتا ہے تو اس کے ذمے دار وہ لوگ ہوں گے جن افراد کے گھر ’شکاری مہمان‘ ٹھہرے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں خوفزدہ نہیں ہوں لیکن میرے اس ویڈیو بیان کو ریکارڈ میں رکھا جائے، مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں اور میں معافی نہیں مانگوں گا۔
احتجاج
مذکورہ واقعے پر مشتعل ناظم کے لواحقین اور ملیر اور ملحقہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے جوکھیو برادری کے دیگر افراد نے بدھ کو گلشن حدید کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا اور قومی شاہراہ بلاک کر دی۔
ناظم کے بھائی افضل کی قیادت میں مظاہرین نے الزام لگایا کہ مقتول کو بااثر افراد کے کہنے پر قتل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: عدالت کا وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
افضل نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ناظم کو ملیر کے جام ہاؤس سے دھمکیاں مل رہی تھیں اور انہیں معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے فوری طور پر فارم ہاؤس جانے کے لیے کہا گیا تھا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ جب وہ اور ان کا بھائی وہاں گئے تو رکن قومی اسمبلی عبدالکریم نے ناظم کو مارنا شروع کر دیا اور انہیں وہاں سے جانے کے لیے کہا۔
افضل نے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ میں رکن قومی اسمبلی پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے بھائی کو یہاں چھوڑ کر جا رہا ہوں اور جب اس معاملے کا فیصلہ ہو جائے گا تو اسے لے جاؤں گا۔
مقتول کے بھائی نے مزید بتایا کہ جب وہ منگل کو رات دیر گئے گھر پہنچے تو جام ہاؤس سے دو افراد وڈیرہ محمد خان جوکھیو اور وڈیرہ اسحاق جوکھیو نے انہیں اطلاع دی کہ ان کا بھائی فوت ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بھائی کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسے قتل کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی: پی ٹی آئی اراکین کا ایوان میں 'منحرف ارکان پر حملہ'، شدید ہنگامہ آرائی
افضل نے وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ پولیس، رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل اور دیگر حکام سے انصاف اور قتل میں مبینہ طور پر ملوث بااثر وڈیروں و زمینداروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر پر پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
حلیم عادل شیخ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پولیس پوسٹ مارٹم اور ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کی ذمے دار ہے جو کہ شرمناک ہے۔
انہوں نے پولیس پر زور دیا کہ وہ قتل میں ملوث افراد کی گرفتاری کو یقینی بنائے اور مقتول کے اہل خانہ کو اپنے تعاون کا یقین دلایا۔