یوٹیلیٹی اسٹورز نے گھی مہنگا کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ’ملکی تاریخ کے سب سے بڑے فلاحی پیکج‘ کے اعلان کے ساتھ ہی گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے جاری نوٹفیکیشن واپس لیتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ منسوخ کردیا۔
ترجمان یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز نے مختلف برانڈز کا گھی اور کوکنگ آئل مہنگا کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا اور قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن منسوخ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھی، خورنی تیل کی قیمتوں پر مینوفیکچررز کی جانب سے قیمتیں بڑھانے کے بعد نظرثانی کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کی سہولت کے لیےسبسڈی کے تحت گھی اور دیگر سبسڈائزڈ اشیا کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اور عوام کو بہترین اشیا ارزاں نرخوں پر فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
قبل ازیں یوٹیلٹی اسٹورز کی جانب سے جاری نوٹفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ مختلف برانڈز کے خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں بالترتیب 65 روپے اور 53 روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا گیا ہے۔
کہا گیا تھا کہ دونوں اشیا کی قیمتیں کراچی زون میں سب سے مہنگی ہیں۔
مزیدپڑھیں: وزیر اعظم کا 2 کروڑ خاندانوں کیلئے 120 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے مہنگائی سے متاثرہ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ 120 ارب روپے کے سبسڈی پروگرام کے تحت اہل خاندان اگلے 6 ماہ تک 30 فیصد کم قیمت پر گھی، آٹا اور دالیں خرید سکیں گے۔
نیا پیکج ایک سال سے زائد عرصے کے بعد آیا ہے جب وزیراعظم نے یو ایس سی کے ذریعے غریبوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے 7 ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی‘
پیکیج میں ضروری خوردنی اشیا بشمول آٹا، کوکنگ آئل، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں کمی کو شامل کیا گیا تھا۔
اس وقت وزیر اعظم عمران نے کہا تھا کہ مستحق خاندانوں کو راشن کارڈ فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ سبسڈی والے نرخوں پر ضروری خوردنی اشیا خرید سکیں تاہم یہ واضح نہیں کہ نئے پیکج پر کیسے عمل کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 16 ستمبر کو وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایسی حکمت عملی تیار کرے جس سے مقامی مارکیٹ میں گھی/خوردنی تیل کی قیمتوں میں واضح اثرات کو یقینی بنایا جاسکے۔
سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمت غیر مستحکم ہونے کے باعث ملک میں مقامی سطح پر قیمت بڑھی ہے۔
مزیدپڑھیں: کیا سعودی پیکج پاکستان کو امریکی کیمپ میں لے جا رہا ہے؟
علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سیکیورٹی جمشید چیمہ نے بتایا تھا کہ پہلے کمیٹی کے روبرو اور اشیائے خور ونوش کے ذخائر قائم کرنے کے لیے حکمت عملی پیش کی جائے گی تاکہ روزہ مرہ کی ضروریات کی چیزوں کی قیمت کو مستحکم کیا جاسکے۔