اتحادی جماعتوں اور کابینہ اجلاس میں ٹی ایل پی کے معاملے پر بات نہیں ہوئی، فواد چوہدری
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سال 2023 کے عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر اتحادی جماعتوں سے حمایت مانگی ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے حوالے سے حکومتی مؤقف پر انہیں اعتماد میں لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق البتہ وزیر اعظم نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ حکومت کے ’معاہدے‘ کے بارے میں اتحادیوں یا وفاقی کابینہ کو اعتماد میں نہیں لیا۔
اس کے باوجود انہوں نے کابینہ کے تمام اراکین کو اس معاملے پر سرِعام بات کرنے سے بھی روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: معاہدے کے تحت ٹی ایل پی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اتحادی جماعتوں اور وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ٹی ایل پی کے معاملے پر بات نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اتحادیوں نے احسن طریقے سے وزیراعظم کی انتخابی اصلاحات کی حمایت کی اور انہیں ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی یقین دہانی کروائی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا انتخابی اصلاحات کا خیال اپنے اتحادیوں بشمول مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم کے سامنے رکھا جس پر انہیں مستقبل قریب میں مزید بریفنگ دی جائے گی۔
وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی سربراہی کرنے کے بعد اتحادی جماعتوں سے ملاقات کی اور انہیں انتخابی اصلاحات کے تناظر میں الیکشن کمیشن کے حوالے سے حکومتی مؤقف پر اعتماد مییں لیا۔
مزید پڑھیں: حکومت پنجاب نے معاہدے کے بعد ٹی ایل پی کے 800 سے زائد کارکن رہا کردیے
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ’ملک میں جمہوریت مضبوط کرنے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات یقینی بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے حکومت کی پوزیشن مستقل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے ان کی قیادت اور پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ اجلاس کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان ہونے والے معاہدے پر بات نہیں کی بلکہ کابینہ اراکین کو بھی اس پر سرِعام تبصرہ کرنے سے روک دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’حکومت، ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا، نگرانی کیلئے کمیٹی قائم‘
خیال رہے کہ حکومت اور احتجاج کرنے والی ٹی ایل پی کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کے لیے ’معاہدہ‘ ہوا تھا جس کے بعد ٹی ایل پی نے گرینڈ ٹرنک روڈ (جی ٹی روڈ) خالی اور حکومت نے ٹی ایل پی کے 800 سے زائد کارکنوں کو رہا کردیا۔
ٹی ایل پی ترجمان نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ٹی ایل پی ملک میں انتشار نہیں چاہتی، کہا تھا کہ تمام فیصلے پاکستان اور اسلام کے بہترین مفاد میں کیے گئے۔