ایک ماہ کی بندش کے بعد چمن-اسپن بولدک سرحدی گزرگاہ کھول دی گئی
پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن ۔ اسپن بولدک سرحدی کراسنگ ایک ماہ کی بندش کے بعد کھول دی گئی۔
مذکورہ کراسنگ طالبان نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے بند کی تھی کہ اس سے تاجروں، مریضوں اور مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سرحدی گزرگاہ پاکستان اور افغان حکام کے مابین ایک روز قبل ہوئے سمجھوتے کے بعد کھولی گئی۔
اس اجلاس میں شرکت کرنے والے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قاری محمد اسلم نے کہا کہ پاکستان میں قلعہ عبداللہ اور چمن جبکہ افغانستان میں قندھار کے رہائشی شناختی کارڈ کی بنیاد پر سرحد عبور کر سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چمن-اسپن بولدک سرحد منگل سے کھول دی جائے گی، پاکستانی سفیر
اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ افغان مریضوں کو بھی پاکستان میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
چمن چیمبر آف کامرس کے سابق صدر جلت خان اچکزئی نے کہا کہ گزرگاہ تجارت کے لیے پورا دن کھلی رہے گی جبکہ پیدل چلنے والے اسے صبح 7 سے شام 5 بجے کے درمیان عبور کر سکیں گے۔
کراسنگ پر تعینات ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ افغان حکام نے گیٹ کے سامنے لگائے گئے سیمنٹ کے بلاکس ہٹا دیے ہیں اور کسٹم کے دیگر اہلکاروں کو بھی ڈیوٹی پر واپس بلوا لیا گیا ہے کیوں کہ ہمیں افغانستان کے ساتھ تجارتی آپریشن دوبارہ شروع کرنے کے احکامات ملے ہیں۔
افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے پیر کے روز ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سرحدی حکام کے اجلاس کے نتیجے میں افغانستان اور پاکستان نے کل سے چمن ۔ بولدک سرحدی گزرگاہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: چمن-اسپن بولدک سرحد میں آمد و رفت سے متعلق مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل
انہوں نے مزید کہا تھا کہ دونوں فریقین اس اہم سرحدی کراسنگ پر ہموار کارروائیوں کو یقینی بنانے کے منتظر ہیں۔
سفیر نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی تھی اور دیگر امور کے علاوہ جلد از جلد چمن ۔ بولدک کراسنگ کھولنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا تھا تاکہ لوگوں کی سرحد پار نقل و حرکت اور دونوں جانب تجارتی گاڑیوں کی سہولت کو یقینی بنایا جائے، خاص طور پر اس لیے کہ یہ افغانستان میں پھلوں کی کٹائی کا موسم تھا۔
طالبان حکومت کے نائب ترجمان بلال کریمی نے بھی ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کی کہ دونوں فریق اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔
ایک آڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اسی طرح چمن ۔ اسپن بولدک کے راستے درآمدات اور برآمدات بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہنی چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان نے چمن میں پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی
ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ ٹرانزٹ ٹریڈ میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، ہم نے اس معاملے پر بات چیت کی ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس کا مستقل حل نکال لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ طالبان نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے بلوچستان میں افغانستان سے ملحقہ سرحد 5 اکتوبر کو بند کردی تھی کہ سرحد پر تاجروں، مریضوں اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن پاکستان اسے حل نہیں کرنا چاہتا۔