کراچی: نسلہ ٹاور منہدم کرنے میں غیر ملکی فرم کا اظہار دلچسپی
کراچی میں واقع نسلہ ٹاور کو سپریم کورٹ کے حکم پر مسمار کرنے کے طریقے کے حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم 5 میں سے 4 کمپنیوں کی جانب سے 15 منزلہ عمارت کو مینوئل طریقے سے گرانے کے لیے اپنی بولی جمع کرادی جبکہ ایک غیر ملکی فرم نے عمارت کو محدود دھماکا خیز مواد سے زمین بوس کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) شرقی کے دفتر میں نسلہ ٹاور کو مسمار کرنے سے متعلق 8 رکنی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چار مقامی اور ایک غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے جمع کرائی گئی بولیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جبکہ عمارت گرانے کے طریقے اور تاریخ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے ڈی سی آصف جان صدیقی کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے بولیوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور فیصلہ کیا کہ آئندہ روز (بدھ) کمپنیوں کو عمارت مسمار کرنے کے طریقہ کار اور اس کے لیے درکار وقت پر پریزنٹیشن پیش کرنے لیے کہا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور ایک ہفتے میں 'دھماکا خیز مواد' سے منہدم کرنے کا حکم
ان کا کہنا تھا کہ ’یقیناً ہم عمارت مسمار کرنے کے لیے محفوظ طریقہ کار اپنائیں گے‘۔
عمارت مسمار کرنے کے معاہدے کے لیے کمشنر اقبال میمن کی جانب سے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کی سربراہی ڈی سی شرقی کر رہے ہیں۔
15منزلہ رہائشی عمارت محفوظ اور جلد مسمار کرنے کے لیے دلچسپی ظاہر کرنے کے لیے معروف اخبارات میں پیشکش شائع کی گئی تھی، یہ پیشکش کمشنر کراچی کے دفتر نے شائع کروائی تھی۔
نسلہ ٹاور کا رہائشی منصوبہ شاہراہ فیصل پر سندھ مسلم کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی (ایس ایم سی ایچ ایس) پر واقع پلاٹ نمبر 193 اے پر قائم کیا گیا تھا جو ایک ہزار 121 گز پر محیط ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد کے استعمال سے نرسری فلائی اوور، متصل عمارتیں بھی ٹوٹ سکتی ہیں جبکہ پانی اور دیگر سہولیات کی پائپ لائنز بھی شدید متاثر ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ کنٹرولڈ دھماکا خیز مواد سے عمارت مسمار کرنا ممکن نہیں کیونکہ یہ عمارت ایک گنجان آباد علاقے میں تعمیر ہے جہاں ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں مسمار کرنے کی کارروائی کرنے کے حوالے سے جو سہولیات موجود ہیں وہ پہاڑوں کے لیے استعمال کی جاتی ہیں لیکن نسلہ ٹاور گرانے کے لیے ’اپلاز تھیوری‘ کی ضرورت ہے اور اس طرح کی سہولت پاکستان میں موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھماکا خیز مواد کا استعمال زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ بھی دیکھیں: چیف جسٹس کا نسلہ ٹاور گرانے کا حکم
اس سے قبل سپریم کورٹ کی جانب سے نسلہ ٹاور کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا تھا، جس میں حکم دیا گیا تھا کہ کثیر المنزلہ عمارت کو مسمار کرنے کے لیے محدود دھماکا خیز مواد کا استعمال کیا جائے اور ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ عمارت کو مسمار کرنے کے دوران اس کے اردگرد کوئی نقصان نہ ہو۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ کام ایک ہفتے کے دوران مکمل ہونا چاہیے اور دوسرے ممالک میں عمارتوں کو مسمار کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے طریقے کو استعمال کیا جائے۔
عدالتی فیصلے میں یہ حکم بھی دیا گیا تھا کہ عمارت مسمار کرنے کے اخراجات نسلہ ٹاور کے مالک کو ادا کرنے ہوں گے جبکہ اگر مالک اس کی ادائیگی نہیں کرتا تو کمشنر زمین فروخت کردیں۔
26 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے حکم پر نسلہ ٹاور کے یوٹیلیٹی کنیکشنز منقطع کر دیے گئے تھے۔
اس سے قبل 16 جون کو سپریم کورٹ کی جانب سے بلڈر کی نظرثانی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے عمارت مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔