• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پیپلزپارٹی نے ٹی ایل پی اور حکومت کا معاہدہ ’ریاست کا جھک جانا‘ قرار دے دیا

شائع November 2, 2021
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے معاہدے کی شرائط خفیہ رکھنے کی منطق پر سوال اٹھائے— فائل فوٹو: اے پی
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے معاہدے کی شرائط خفیہ رکھنے کی منطق پر سوال اٹھائے— فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور حکومت کے درمیان معاہدے کو ’ریاست کے جھک جانے‘ کے مترادف قرار دیتے ہوئے اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے معاہدہ منظرِ عام پر لانے اور پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کے 3 سینیٹرز کی جانب سے علیحدہ علیحدہ بیانات میں حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان ہوئے معاہدے کو منظرِ عام پر لانے کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ مطالبہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے اس اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا کہ 2 ہفتوں سے جاری تعطل کو ختم کرنے کے لیے حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان سمجھوتہ ہوگیا لیکن انہوں نے تفصیلات بتانے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ٹی ایل پی سے ’امن‘ معاہدہ کن شرائط پر؟ تفصیلات ظاہر نہ کرنے پر سیاستدانوں، صحافیوں کی تنقید

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے معاہدے کی شرائط خفیہ رکھنے کی منطق پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام اور منتخب اراکین اکو رات کی تاریکی میں کیے گئے اس معاہدے کی تفصیلات اور جزیات جاننے کا پورا حق ہے۔

یاد رہے کہ دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ طے ہونے کا اعلان مفتی منیب الرحمٰن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان پر مشتمل حکومتی ٹیم کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔

معاہدے کی تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ تفصیلات ’مناسب وقت‘ پر منظر عام پر لائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ معاہدے کے مثبت نتائج آئندہ 10 روز میں عوام کے سامنے ظاہر ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: ’حکومت، ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا، نگرانی کیلئے کمیٹی قائم‘

اطلاعات کے مطابق معاہدے میں ’ضامن‘ کے طور پر مفتی منیب الرحمٰن کے علاوہ سیلانی ویلفیئر اینڈ ٹرسٹ کے سربراہ بشیر فاروق قادری، معروف تاجر عقیل کریم ڈھیڈی اور حاجی پردیسی کے نام شامل ہیں۔

ایک بیان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ یہ قابل تشویش معاملہ ہے کہ حکومت یا ریاست کو افراد کو اس معاہدے میں ضامن بنانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ’جب کوئی فرد حکومت اور شہریوں کے درمیان ضامن کا کام کر رہا ہے کہ تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اعلیٰ اخلاقی قدریں اور عوام کا اعتماد کھو چکی ہے‘۔

ایک علیحدہ بیان میں پی پی پی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پارلیمنٹ اور قوم کو رات کی تاریکی میں طے پانے والے معاہدے سے آگاہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی سے 'غیر معقول' معاہدہ کرنے پر اپوزیشن کی حکومت پر تنقید

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس ملک کے لوگوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ حکومت نے کالعدم تنظیم کے ساتھ کس بات پر اتفاق کیا ہے جس نے ملک کو مفلوج کرتے ہوئے 12 روز کے لیے روز مرہ کے معمولات اور کاروبار میں خلل پیدا کیا اور معصوم پولیس اہلکاروں کو شہید کیا۔

اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے اپنے بیان میں کہا کہ معاہدے کو خفیہ رکھنے سے پاکستان کے شہریوں کے ذہنوں میں بہت سے سوالات نے جنم لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے میں ایسا کیا ہے جو حکومت’مناسب وقت پر‘ بے نقاب کرنا چاہتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024