سعودی عرب کے 3 ارب ڈالر مالی تعاون کے مشکور ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے رواں ہفتے کے آغاز پر 3 ارب ڈالر مالی تعاون فراہم کرنے کے اعلان پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان میں عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر توازن ادائیگی میں مدد ملے گی۔
سعودی عرب گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان کے 3 روزہ دورے کے موقع پاکستان کے لیے اپنا مالیاتی تعاون دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہوگیا تھا جس میں محفوظ ذخائر میں 3 ارب ڈالر اور مؤخر ادائیگیوں پر ایک ارب 20 کروڑ سے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کی تیل کی فراہمی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب، پاکستان کیلئے دوبارہ 3 ارب ڈالر کے مالی تعاون پر رضامند
سعودی عرب کے اخبار الریاض کو ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘ہم سعودی عرب کی جانب سے محفوظ ذخائر میں سے 3 ارب ڈالر اور مؤخر ادائیگیوں پر ایک ارب 20 کروڑ سے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کی پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی کے حالیہ اعلان پر ان کے انتہائی مشکور ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پائیدار اور تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، جو مشترکہ اعتقاد، تاریخ اور باہمی تعاون پر کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ ہمیشہ بے لوث تعاون کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ‘سعودی عرب کا حالیہ بے لوث رویہ دونوں ممالک کے درمیان سدابہار دوستی کو مضبوط کر رہا ہے’۔
'اسلام کو بڑھتے ہوئے خطرات'
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اتحاد مسلم دنیا کو متحد کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے، سعودی عرب نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن کی حیثیت سے ہمیشہ مسلمان ممالک کو متحد کرنے مسلم دنیا کو درپیش مسائل اجاگر کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے دفاع کی ضرورت پڑی تو پاکستان ساتھ کھڑا ہوگا، وزیراعظم
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘مغرب سے اسلام کو بڑھتے خطرات سب کے لیے تشویش کا باعث ہے، بھائی چارہ اور امن پر ہمارا ایمان ہے جبکہ دہشت گردی کبھی اسلام کا حقیقی چہرہ نہیں ہوسکتا’۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دو مقدس مساجد کا مرکز ہے، اس لیے مسلم امہ کی قیادت کے لیے ان کے پاس قدرتی کردار ہے اور پاکستان اس حوالے سے تعاون کے لیے صف اول پر ہوگا۔
'سعودی وژن 2030 میں پاکستان کیلئے مواقع'
وزیراعظم عمران خان نے معاشی میدان میں سعودی عرب کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا وژن 2030 پاکستان کو سعودی عرب سے روابط کے لیے مواقع فراہم کرے گا اور حکومت کے پاکستان کے بامقصد منصوبے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں یہ کہنا چاہوں گا کہ نیا پاکستان اور سعودی وژن 2030 میں سوشیو اکنامک فنڈمینٹلز میں اہم مواقع ہیں، دونوں منصوبے معاشی مواقع اور توسیع، مقامی بڑھوتری، جدت اور ترقی، تجارت روابط پر انحصار کر رہے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آئی ٹی، انفرا اسٹرکچر ڈیولمپنٹ اور زراعت میں مہارت کے ساتھ ساتھ اسکلڈ اور سیمی اسکلڈ دونوں سطح کی افرادی قوت فراہم کرسکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ‘علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت کے نتیجے میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو نئی جہت دینے کی ہمارے لیے کوئی وجہ نہیں ہے، ماضی میں خاص مواقع پر ایسا ہوا ہے’۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران جدہ پہنچ گئے، سعودی ولی عہد سے دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال
انہوں نے کہا کہ ‘دونوں ممالک کے درمیان تعلقات وقت کی ضرورت کے مطابق پورا اترے ہیں’ دونوں ممالک کے خصوصی تعلقات 7 دہائیوں سے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ‘اب ہماری بنیادی خواہش ہے کہ ان تعلقات کو گہرائی، متنوع اور باہمی فائدے کے حامل اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کیا جائے، ہم اب باہمی تعاون کے نئے اور غیر روایتی پہلو کے ذریعے تاریخ بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری میں تعاون بہترین سیاسی تعلقات کے ساتھ جوڑا جائے’۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کے حالیہ دورے میں سعودی-پاکستان انوسٹمنٹ فورم سے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے پرائیویٹ اور کارپوریٹ سیکٹر تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیں اور مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں پر اعتماد ہوں کہ انوسٹمنٹ فورم ہماری سرمایہ کاری کے تعاون میں ایک نیا پہلو نکالنے میں معاون ہوگا۔