شوکت ترین کی مدت ختم ہونے کے بعد وزیراعظم نے ای سی سی کی تشکیل نو کردی
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی تعاون (ای سی سی) کی تشکیل نو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی جگہ وفاقی وزیر اقتصادی امور عمر ایوب کو اس کا چیئرمین بنادیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت شوکت ترین کو رکِنِ پارلیمان منتخب نہیں کرا سکی تھی جس کے باعث ان کا وزارتی عہدہ 6 ماہ کی آئینی مدت گزرنے کے بعد ختم ہوگیا تھا۔
اس کے ساتھ انہوں نے 12 رکنی نو تشکیل شدہ ای سی سی میں بھی اپنا عہدہ کھو دیا تھا جس کی 15 اپریل سے لے کر 6 ماہ تک سربراہی کی تھی اور اب وہ اس کے اجلاسوں میں خصوصی دعوت نامے پر شرکت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:ای سی سی نے ترسیلات زر پر نقدی کی ادائیگی محدود کردی
آئین کی دفعہ 91(9) کے تحت کوئی وزیر اگر مسلسل 6 ماہ تک قومی اسمبلی یا سینیٹ کا رکن نہ بنے تو وہ اپنا عہدہ برقرار نہیں رکھ سکتا اور جب تک پارلیمان کا رکن منتخب نہ ہوجائے دوبارہ وزیر تعینات نہیں ہوسکتا۔
حکومت کئی ماہ تک شوکت ترین کو سینیٹ میں منتخب کرانے کے لیے ٹال مٹول سے کام لے رہی تھی اور بعد میں انہیں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی نشست پر لاہور سے سینیٹر منتخب کرانے کا منصوبہ بنایا جس کے لیے ایک آرڈیننس میں نافذ کیا گیا۔
تاہم آخری وقت پر انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی سینیٹ کی یہ نشست اسحٰق ڈار کی وجہ سے نہیں بلکہ عدالتی کارروائی کی وجہ سے خالی ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ بعد میں فیصلہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا سے سینیٹر ایوب میں شوکت ترین کے لیے جگہ بنانے کی خاظر مستعفی ہوجائیں گے۔
مزید پڑھیں: ای سی سی نے کمرشل صارفین کیلئے گیس کے نرخوں میں اضافہ کردیا
اس ضمن میں تازہ ترین پیش رفت یہ ہے کہ شوکت ترین کو خیبرپختونخوا سے سینیٹر بنانے کے لیے ان کا رہائشی پتا تبدیل کر کے کے پی کا کرنا پڑے گا جس کے بعد ان کا ووٹر لسٹ میں اندراج بھی کیا جائے گا۔
اس کارروائی کے بعد انتخابی عمل شروع ہوسکے گا، فی الحال ان قانونی معاملات پر توجہ دی جارہی ہے۔
ای سی سی اراکین کی تعداد 14 سے کم ہوکر 12 رہ گئی ہے کیوں کہ وزیر خزانہ کا عہدہ ختم ہو کر وزیراعظم کے پاس چلا گیا ہے اور وزیر توانائی اور پیٹرولیم کا پورٹ فولیو یکجان ہوگیا ہے۔
وزارت اقتصادی امور کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ عمر ایوب کی سربراہی میں ہونے والا ای سی سی کا اجلاس تعارف کی حد تک محدود رہا اور 10 نکاتی ایجنڈے میں سے کسی ایک نکتے کو نہیں اٹھایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی اور گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی
28 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں اہم معاملات مثلاً اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 25-2020، احساس ایمرجنسی کیس پروگرام فیز ٹو میں مستحقین کی شمولیت شامل تھے۔
اس کے علاوہ ایک اہم ایجنڈا نومبر 2019 سے جون 2020 تک نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کا متعین کردہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارج تھا۔