سندھ اور پنجاب حکومت کا شاکر شجاع آبادی کے علاج کا اعلان
تقریباً 400 گیت لکھنے والے سرائیکی زبان کے معروف شاعر شاکر شجاع آبادی کے بیٹے ولید شاکر نے تصدیق کی ہے کہ پنجاب حکومت کے علاوہ سندھ حکومت نے بھی ان کے والد کا علاج کرانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب ایک روز قبل ہی شاکر شجاع آبادی کی کسمپرسی کی حالت میں ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں، جس میں انہیں موٹر سائیکل پر سوار ہوکر ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی نے جب شاکر شجاع آبادی کے بیٹے ولید سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ مذکورہ ویڈیو ایک روز پرانی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چوں کہ ان کے پاس اور کوئی سواری نہیں تھی اور نہ ہی ان کے پاس کار یا ٹیکسی کے کرائے جتنے پیسے تھے، اس لیے ان کے والد کو پٹھوں میں تکلیف کی شکایت کے بعد علاج کے لیے موٹر سائیکل پر لے جایا گیا۔
ولید شاکر شجاع آبادی نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ پہلی مرتبہ ان کے والد کو مذکورہ حالت میں لے جایا گیا ہو بلکہ اس سے قبل بھی انہیں علاج کے لیے ایسے ہی لے جایا جاتا رہا ہے، کیوں کہ ان کے پاس دوسری سواری نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تصدیق کی کہ ان کے والد کو کوئی بڑی بیماری یا موذی مرض نہیں ہے بلکہ انہیں پیدائشی پٹھوں کی سوجن اور درد کی شکایت ہے اور زائد العمری کی وجہ سے ان کی تکلیف میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ولید شاکر شجاع آبادی کے مطابق ان کے والد کے پٹھے پیدائش کے فوری بعد ہی ابنارمل ہوگئے تھے اور بڑھتی عمر کے ساتھ ان میں مزید مسائل پیدا ہوگئے لیکن اب زائد العمری کی وجہ سے ان کی تکلیف بڑھ چکی ہے۔
معروف سرائیکی شاعر کے بیٹے نے کہا کہ اگر انہیں کار یا ٹیکسی فراہم کی جائے تو وہ والد کو محفوظ اور آسان طریقے سے علاج و معالجے کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کر سکیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تصدیق کی کہ والد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سندھ اور پنجاب حکومت کے نمائندوں نے ان سے رابطہ کرکے انہیں والد کے علاج کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔
ولید شاکر شجاع آبادی کے مطابق سندھ حکومت کے محکمہ ثقافت کے ترجمان نے ان سے رابطہ کرکے انہیں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ اب تک وہ ان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے ان کے والد کی وائرل ویڈیو کا نوٹس لیے جانے کے بعد ان سے حکومت پنجاب کے ترجمان نے بھی رابطہ کیا اور علاج کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ماضی میں پنجاب حکومت کی جانب سے والد کے علاج کے لیے جاری کیے گئے فنڈز سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ان کے والد کے علاج کے لیے ایک فنڈ مختص کیا تھا، جس سے انہیں ماہانہ پانچ ہزار روپے ملتے رہے تھے مگر پھر وہ فنڈ اچانک بند ہوگیا اور دو سال بعد دو ماہ قبل ہی انہیں دوبارہ وہ پانچ ہزار روپے ملنے لگے ہیں۔
ولید شاکر شجاع آبادی نے یہ شکوہ بھی کیا کہ عام طور پر پنجاب حکومت جب ان کے والد کے لیے کسی مدد کا اعلان کرتی ہے تو اس کا چیک لانے کے لیے انہیں ملتان سے لاہور جانا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے ان کا 8 ہزار روپے خرج آجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عام طور پر ان کے والد کے لیے حکومت کی جانب سے سلسلہ وار 15 سے 18 ہزار روپے کا چیک جاری کیا جاتا ہے، جسے لینے کے لیے وہ ملتان سے لاہور جاتے ہیں اور 8 ہزار روپے تک ان کے اخراجات آجاتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کی والدہ کو جگر کا عارضہ ہے جب کہ ان کے بڑے بھائی کی ٹانگ میں مسئلہ ہے اور ان کی دو بہنیں بھی ہیں۔
ولید شاکر نے کہا کہ والد کی بیماری کی وجہ سے وہ اپنی تعلیم بھی درست طریقے سے حاصل نہیں کر پائے اور ان کا خاندان شروع سے ہی غربت کی زندگی گزارتا آر ہا ہے۔
ان کے مطابق ان کے والد پیدائشی بیماری کی وجہ سے درست انداز میں بول نہیں سکتے، ان کے بولے گئے الفاظ صرف اہل خانہ کے فرد ہی سمجھ سکتے ہیں، جنہیں دوسرے لوگوں کو سمجھانے کے لیے خاندان کا کوئی شخص ہر وقت ان کے ساتھ رہتا ہے اور وہ والد کے ساتھ رہنے کی وجہ سے تعلیم سے دور رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے والد نے 400 سے زائد گانے لکھے ہیں، جنہیں عطا اللہ عیسیٰ خیلوی سمیت حمیرا چنا اور دیگر گلوکاروں نے گاکر شہرت حاصل کی مگر ان کے والد کو کوئی رائلٹی نہیں ملی۔
ولید شاکر شجاع آبادی نے دعویٰ کیا کہ ان کے والد کی شاعری کو جمع کرکے دوسرے لوگوں نے 12 سے 13 کتابیں تک شائع کروادیں مگر انہیں آج تک کسی ایک کتاب کی رائلٹی نہیں ملی اور جب جب انہوں نے کتاب شائع کرنے والے شخص سے رابطہ کیا تو انہیں صرف چائے پانی دے کر واپس بھیجا گیا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں کتابوں اور شاعری کی رائلٹی سے متعلق کوئی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ان کے والد کی شاعری سے دوسرے لوگوں نے مالی فائدہ حاصل کیا۔
خیال رہے کہ شاکر شجاع آبادی پیدائشی طور پر پٹھوں کے فالج میں مبتلا ہیں، جس کی وجہ سے وہ ٹھیک طرح سے چل پھر نہیں سکتے جب کہ وہ خود سے کھانا بھی نہیں کھا سکتے۔
ان کے بازو اور کمر سے اوپر کا حصہ درست انداز میں کام نہیں کرتا جب کہ پٹھوں کے درست نہ ہونے کی وجہ سے وہ معذور افراد کی طرح چلتے ہیں۔
اعصابی مرض کی وجہ سے وہ صاف آواز میں بول بھی نہیں سکتے اور ان کی آواز صرف ان کے خاندان کے لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں۔
وہ اپنی شاعری لکھوانے کے لیے بھی دوسروں سے مدد لیتے رہے ہیں جب کہ مشاعروں میں ان کی شاعری کو بھی ان کے بیٹے یا قریبی رشتے دار پڑھتے رہے ہیں۔
شاکر شجاع آبادی جنوبی پنجاب ضلع ملتان کے علاقے شجاع آباد میں پیدا ہوئے اور ان کی شاعری پورے پاکستان میں سنی اور پڑھی جاتی ہے۔