• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

افغانستان کے حوالے سے ہمسایہ ممالک کا ایک منظم پیغام ضروری ہے، وزیر خارجہ

شائع October 26, 2021
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب سے تہران میں ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب سے تہران میں ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران میں منعقدہ افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کے دوسرے اجلاس کے حوالے سے کہا کہ ہمسایہ ممالک کی جانب سے مستقل اور ایک منظم پیغام ضروری ہے۔

تہران میں ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے منصب سنبھالنے کے بعد یہ ہماری تیسری ملاقات ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرخارجہ کو ایرانی ہم منصب کا فون، افغانستان سے متعلق اجلاس میں شرکت کی دعوت

انہوں نے کہا کہ تمام تینوں ملاقاتیں بڑی تعمیری اور سیر حاصل رہیں، افغانستان کے قریبی ہمسائیوں کے دوسرے اجلاس میں روسی وزیر خارجہ نے بھی ورچوئلی شرکت کی کیونکہ افغانستان میں امن و استحکام سے خطے میں ان کا مفاد وابستہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی ہم منصب کو افغانستان کی صورت حال سے متعلق اپنے تجزیے سے آگاہ کیا اور افغانستان کی قیادت سے 21 اکتوبر کو دورہ کابل کے موقع پر ہونے والی ملاقاتوں سے بھی انہیں آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے ہمارے مفادات مشترکہ ہیں، پوزیشن ایک دوسرے سے بہت قریب ہے، دونوں امن، استحکام اور خوش حالی چاہتے ہیں، دونوں کو احساس ہے کہ ہمیں کردار ادا کرنا ہے اور تاریخ ہمیں یاد رکھے گی کیونکہ افغانستان خطرنات دور سے گزر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے درست اقدامات کیے تو ہم ملک کو مستحکم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں، اس طرح ہم نہ صرف ملک کو مستحکم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں بلکہ خطے کو آگے بڑھنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے کی رابطہ کاری کے ذریعے معاشی استحکام کو بڑھا سکتے ہیں اور پورا خطہ خوش حال ہوسکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم پریشانیوں سے بھی آگاہ ہیں اور ہم مواقع سے غافل نہیں، اسی لیے پاکستان نے آج تجاویز دی ہیں، میں یہاں ایک پروپوزل لے کر آیا تھا کہ قریبی ہمسائیوں کا ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پہلا اجلاس 8 ستمبر کو ورچوئلی اسلام آباد میں ہوا تھا اور ہم سب نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا، جس نے مستقبل میں ہماری ملاقاتوں کے لیے بنیاد فراہم کیا۔

انہوں نے کہا کہ صورت حال اور آگے بڑھنے کے لیے درکار اقدامات پر تبادلہ خیال کے لیے میں کل بھی ملاقاتیں کروں گا، میرے خیال میں مستقل اور منظم پیغام ضروری ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ کو افغان قیادت سے دنیا کی توقعات اور بین الاقوامی مالی امداد کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا تاکہ افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی بدحالی سے بچا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل کے لیے کیا ممکنات ہیں اور کیسے مدد کیا جاسکتا ہے، اس حوالے سے ہم نے تبادلہ خیال کیا، اقوام متحدہ، او آئی سی جیسے پلیٹ فارمز ہیں، مہاجرین کی نئی کھیپ سے بچنے کے لیے ممکنہ تجاویز پر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا، ہم نے حال ہی میں سیکیورٹی اور سیاسی سطح پر رابطے کیے، وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر کے درمیان دوشنبےمیں غیر رسمی ملاقات بھی سودمند، تعمیری اور مثبت رہی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم آگے بڑھیں گے کیونکہ ہم اس خطے کی اہمیت سمجھتے ہیں، اسی لیے خطے کی صورت حال اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

وزرائے خارجہ کی ملاقات

قبل ازیں ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تہران میں ایرانی ہم منصب ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی جہاں افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق اور ایران میں پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات، مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، ایران کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور مزید مستحکم کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان آج افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے ورچوئل اجلاس کی میزبانی کرے گا

وزیر خارجہ نے ایران کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف کی مسلسل تائید اور حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک پر امن اور مستحکم افغانستان، تمام ہمسایہ ممالک کے لیے یکساں اہمیت کا حامل ہے۔

وزیر خارجہ نے 21 اکتوبر کے اپنے دورہ کابل کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے شہریوں کو درپیش معاشی و انسانی بحران سے نکالنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کو تجارتی و سرحدی نقل و حرکت میں سہولیات کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے علاقائی لائحہ عمل کی تشکیل کے لیے پاکستان کے اقدام کو سراہا اور ایران کی میزبانی میں منعقدہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے دوسرے وزارتی اجلاس میں شرکت پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024