پیمرا کا 'قابل اعتراض مواد' نشر نہ کرنے کا نوٹی فکیشن لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے ٹی وی ڈراموں میں غیر مناسب مناظر دکھانے پر پابندی کے نوٹی فکیشن کے خلاف درخواست پر پیمرا کو نوٹس جاری کردیا۔
جسٹس جواد حسن نے نجی ٹی وی چینل کی جانب سے پیمرا کے نوٹی فکیشن کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں نجی چینل کی جانب سے وفاقی حکومت، پیمرا اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔
مذکورہ درخواست کے متن میں کہا گیا کہ پیمرا نے ٹی وی ڈراموں میں غیر مناسب مناظر کو روکنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا، جو غیر قانونی ہے اور پیمرا آرڈینس کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں: پیمرا کی ٹی وی چینلز کو 'قابل اعتراض مواد' نشر نہ کرنے کی ہدایت
درخواست میں کہا گیا کہ پیمرا کے پاس ٹی وی چینلز کو ایسی ہدایت دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
نجی چینل کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پیمرا کا اقدام بدنیتی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔
مزید کہا گہا کہ پیمرا کی جانب سے ایسی ہدایت جاری کرنا ذہنی بیماری کی عکاسی کرتا ہے۔
نجی چینل کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ سے پیمرا کی جانب سے پابندی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے بیرسٹر احمد پنسوتا کو عدالتی معاون مقرر کیا اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ پیمرا نے 21 اکتوبر کو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں ٹی وی چینلز کو ڈراموں اور شوز میں قابل اعتراض مواد نہ دکھانے کی ہدایت دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پیمرا کا مارننگ شو میں نامناسب الفاظ نشر کرنے پر نیو ٹی وی کو نوٹس
پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز کو ایک یاد دہانی کرائی ہے کہ ’نامناسب لباس اور قربت کے مناظر، حساس/متنازع موضوعات پر مبنی قابل اعتراض ڈرامے/مواد اور واقعات کی غیر ضروری تفصیل نشر نہ کریں‘۔
پیمرا کے مطابق یہ سب ناظرین کے لیے انتہائی پریشان کن ہے اور عام طور پر قبول شدہ معیار کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے موجودہ رجحانات پر پیمرا کو نہ صرف پاکستان سٹیزن پورٹل (پی سی پی) اور پیمرا شکایات کال سینٹر و فیڈ بیک سسٹم پر عام لوگوں کی جانب سے متعدد شکایات موصول ہو رہی ہیں بلکہ سوشل میڈیا/واٹس ایپ گروپس پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
پیمرا نے کہا کہ معاشرے کا ایک بڑا طبقہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ڈرامے پاکستانی معاشرے کی حقیقی تصویر پیش نہیں کر رہے ہیں۔