’پنڈی‘ بلوچستان میں ناکام ہوگیا، سینیٹر عبدالغفور حیدری کا دعویٰ
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان علیانی کے استعفے کے ساتھ ملک میں تبدیلی کا آغاز ہوگیا ہے اور اقتدار میں رہنے والوں کو مزید کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران جے یو آئی (ف) کے سینیٹر نے ایک سوال کے جواب میں الزام عائد کیا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ، مستعفی ہونے والے وزیراعلیٰ بلوچستان کی حمایت کر رہی تھی لیکن انہیں بچانے میں ناکام رہی۔
ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا بلوچستان میں ہونے والی تبدیلی میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار تھا تو انہوں نے کہا کہ ’پنڈی، وزیر اعلیٰ کی حمایت کر رہا تھا لیکن آخر میں ناکام ہوگیا‘۔
یہ بھی پڑھیں: بی اے پی نے عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان کا نیا وزیر اعلیٰ نامزد کردیا
خیال رہے کہ راولپنڈی میں فوج کے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کی موجودگی کے باعث سیاسی اور صحافتی حلقوں میں ’پنڈی‘ کی اصطلاح کو فوجی اسٹیبلشمنٹ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
جے یو آئی (ف) رہنما کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا کہ جب جام کمال علیانی نے اپنی پارٹی کے کچھ منحرف رہنماؤں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے تناظر میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ پیر کے روز ہونی تھی لیکن جام کمال خان علیانی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے ساتھ ملاقات کے بعد اتوار کی رات مستعفی ہوگئے تھے۔
مذکورہ دونوں عہدیدار سیاسی بحران کو ٹالنے کی کوشش میں کوئٹہ پہنچے تھے جو بی اے پی کے اندر دراڑ کی وجہ سے پیدا ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو بھی اپنے عہدے سے مستعفی
سینیٹر عبدالغفور حیدری نے دعویٰ کیا کہ جام کمال علیانی نے ان سے ملاقات کر کے تحریک عدم اعتماد کے خلاف حمایت کی درخواست کی تھی لیکن انہوں نے سابق وزیراعلیٰ کو کہا کہ جے یو آئی (ف)، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا حصہ ہے اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کیے گئے تمام فیصلوں کی پیروی کرتی ہے۔
سینیٹر نے مزید کہا کہ انہوں نے جام کمال خان علیانی کو بتایا تھا کہ پی ڈی ایم پہلے ہی فیصلہ کرچکی ہے اس لیے جے یو آئی (ف) ان کی حمایت نہیں کرسکتی۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما نے پیش گوئی کی کہ جو تبدیلی بلوچستان سے شروع ہوئی ہے وہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی نظر آئے گی۔
کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنان کی جانب سے مریدکے میں دھرنے کے تناظر میں ملکی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے الزام عائد کیا کہ وعدے پورے نہ کرنا پی ٹی آئی حکومت کی عادت ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے پہلے ٹی ایل پی سے وعدہ کیا کہ وہ اس کے رہنماؤں کو چھوڑ دے گی لیکن بعد میں ایسا کرنے سے انکار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں کئی روز سے جاری تنازع کا اختتام، وزیراعلیٰ جام کمال مستعفی
ٹی ایل پی کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ صورتحال کی ذمہ دار ریاست ہے‘، ان کا نقطہ نظر یہ تھا کہ ٹی ایل پی کے کارکنان مذہبی اور جذباتی لوگ ہیں، سیاسی ورکر نہیں اور اس کی وجہ سے جب ریاست ان کے خلاف طاقت کا استعمال کرتی ہے تو وہ ردِعمل دیتے ہیں۔
رہنما جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہر پارٹی یا تنظیم کو آئینی حدود میں احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے، جب بھی ریاست طاقت کا استعمال کرے گی اور مظاہرین پر گولیاں برسائے گی تو ردعمل آئے گا۔
ساتھ ہی الزام عائد کیا کہ حکومت جان بوجھ کر مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتی ہے تاکہ انہیں مشتعل کر کے تنظیم کے خلاف کارروائی کر سکے۔
ایک سوال کے جواب میں عبدالغفور حیدری نے پی ڈی ایم کی رکن جماعتوں کے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مبینہ بیک ڈور رابطوں کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔