• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

تین برسوں میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ

شائع October 26, 2021
اکتوبر 2018 سے ہر سال خوردنی تیل، چینی اور ماش کی دال کی خوردہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
اکتوبر 2018 سے ہر سال خوردنی تیل، چینی اور ماش کی دال کی خوردہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: روٹی اور دودھ سے لے کر آٹے اور خوردنی تیل تک، پاکستانی شہری روز مرہ کی تقریباً تمام اشیائے خورونوش کے لیے ایک سال پہلے کے مقابلے میں کافی زیادہ ادائیگی کر رہے ہیں۔

مثال کے طور پر سبزی، گھی کی فی کلو قیمت پچھلے 3 سالوں میں اوسطاً ہر سال 27 فیصد بڑھی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2018 سے ہر سال خوردنی تیل، چینی اور ماش کی دال کی خوردہ قیمتوں میں بالترتیب 23، 22 اور 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلیری کے مطابق پاکستان میں غذائی افراط زر کا بنیادی محرک درآمدی ایندھن کی قیمت ہے۔

مزید پڑھیں: سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح کم ہو کر 8.90 فیصد ہوگئی

انہوں نے کہا کہ اشیا کی غیر معمولی بلند بین الاقوامی قیمتیں، جیسا کا پیٹرولیم مصنوعات اور پام آئل نے مقامی مارکیٹ میں غذائی افراط زر میں بہت زیادہ حصہ ڈالا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھتے ہی خوراک کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔

گزشتہ تین سالوں میں ہر سال پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 14 اور 8 فیصد اضافہ ہوا ہے اور فی یونٹ بجلی کی قیمت بھی 16 فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’دوسرا سب سے اہم محرک آٹے کی قیمت ہے، لوگ اسے ایک معیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور آٹے کے نرخوں میں کوئی بھی اضافہ خود بخود تمام کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے‘۔

اکتوبر 2018 سے آٹے کی قیمت میں سالانہ 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

شماریات بیورو کے مطابق ستمبر میں شہری علاقوں میں عام مہنگائی 9.1 فیصد کے مقابلے میں ستمبر میں 10.8 فیصد تھی۔

چند مہینوں کو چھوڑ کر شہری علاقوں میں اشیائے خورونوش کی شرح کم از کم گزشتہ دو سالوں سے دوہرے ہندسوں میں ہے۔

کمپاؤنڈنگ کو مدنظر رکھے بغیر گزشتہ تین سالوں میں خوردنی تیل، چینی اور چکن کی قیمتوں میں بالترتیب 88، 83 اور 60 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ بیف، انڈے، دودھ اور چاول کی قیمتوں میں بالترتیب 48، 47، 33 اور 29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ستمبر میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد ریکارڈ

اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑی حد تک غیر متزلزل ہوتی ہیں یعنی جب قیمتیں اوپر یا نیچے آتی ہیں تو صارفین کے خرید و فروخت کے انداز میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آتی۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کے مطابق اسی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں ہر چیز کی قیمتوں سے زیادہ تیزی سے بڑھتی ہیں۔

لسٹڈ کمپنیوں کے منافع میں اضافہ

جہاں صارفین گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل غذائی افراط زر کی زد میں آرہے ہیں وہیں کمپنیوں نے اپریل تا جون کی سہ ماہی کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں منافع میں 92 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق نیسلے پاکستان، رفحان میز پروڈکٹس اور فرائز لینڈ کیمپینا اینگرو پاکستان جیسی کمپنیوں نے اپریل سے جون کے عرصے کے دوران آمدنی میں سالانہ بنیادوں پر بالترتیب 33، 60 اور 105 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

عرفان Oct 27, 2021 04:21am
تاجروں کی منافع کی ہوس بھی شامل ہے-

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024