بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے ملک گیر مظاہرے
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مہنگائی کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے کیے۔
پی ڈی ایم نے پیٹرولیم مصنوعات اور خوردنی اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے خلاف راولپنڈی سے اپنے 15 روزہ ملک گیر احتجاج کا آغاز کیا تھا، پہلے مرحلے میں پی ڈی ایم ملک کے بڑے شہروں میں احتجاج کرے گی اور اس کے بعد عوامی جلسوں یا لانگ مارچ کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج
کراچی کی ایمپریس مارکیٹ میں ایک احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جنرل سیکریٹری مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ مہنگائی اور موجودہ حکومت کے خلاف احتجاج ایک عوامی ریفرنڈم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) غریبوں، کسانوں اور وکلا کے ساتھ کھڑی ہے اور مہنگائی کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے 20 اکتوبر سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے الزام لگایا کہ پورے ملک کو انٹرنیشنل مانیٹر فنڈ (آئی ایم ایف) کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، وزیر اعظم عمران خان کہتے تھے کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے خودکشی کر لیں گے، انہوں نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا لیکن 16 ہزار لوگوں کو اسلام آباد میں نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں تجاوزات کے نام پر لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی صورتحال کا ہمیں مل کر مقابلہ کرنا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
دوسری جانب لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے مہنگائی کے خلاف احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے عوام مہنگائی، بے روزگاری اور لاقانونیت کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ ریاستی ادارے بھی ابتری کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ بھوک سے کیوں مر رہے ہیں؟ وہ خودکشی کیوں کر رہے ہیں؟ وہ حکومت کو کیوں لعنت دے رہے ہیں؟ یہ راتوں رات نہیں ہوا بلکہ یہ ’منتخب نمائندوں‘ کو نشانہ بنانے کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضروری اشیا صرف مہنگی نہیں بلکہ حد سے زیادہ مہنگی ہو گئی ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ مذاکرات کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی کی ایک اور لہر کی پیش گوئی بھی کی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ وزیراعظم نے عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے اور ان سے جھوٹ بولا، آپ ان کو دھوکا دیتے ہیں اور جھوٹے وعدے کرتے ہیں، آپ کسی بھی چیز کے قابل نہیں ہیں اور آپ نے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کی مدت پوری کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، مولانا فضل الرحمٰن
جمعہ کو مسلم لیگ (ن) کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی ویڈیوز کے مطابق شانگلہ، بہاولپور اور قصور میں بھی اسی طرح کے مظاہرے کیے گئے۔
کراچی میں پیپلز پارٹی کا احتجاج
ادھر پیپلز پارٹی نے کراچی کے ضلع ملیر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے مہنگائی بڑھی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کارکن پی ٹی آئی حکومت کو آئینہ دکھانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے ملک کے عوام پر بوجھ ڈالنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات پر مہنگائی کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بار کونسل کا مہنگائی کے خلاف مہم چلانے کا منصوبہ
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مرکز میں اقتدار میں آئے گی اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یاد ہے کہ وزیراعظم عمران کہتے تھے کہ ڈالر کی قیمت اوپر جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ حکمران چور ہیں اور سوال کیا کہ اب بتاؤ کہ اصل چور کون ہے؟
'اپوزیشن اس لیے احتجاج کر رہی ہے کیونکہ وہ بے روزگار ہیں'
مہنگائی پر اپوزیشن کے احتجاج پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ اپوزیشن اس لیے مظاہرے کررہی ہے کیونکہ وہ بے روزگار ہیں۔
انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن سیاسی طور پر بے روزگار لوگوں کا ایک گروپ ہے۔
وزیر مملکت نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے مختلف اشیا کی قیمتوں میں کمی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا بھی حوالہ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گھی کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لیکن حکومتی نمائندے مل ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور ایک کلو گھی کی قیمت 40 روپے سے 50 روپے تک کم کرنے کے سلسلے میں ٹیکس کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
فرخ حبیب نے کہا کہ یہ واحد حکومت ہے جس نے جنوری 2020 سے ستمبر 2021 تک یوٹیلیٹی اسٹورز پر فروخت ہونے والی اشیا پر 34 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔
مزید پڑھیں: آئندہ چند ماہ میں مہنگائی میں کمی کا امکان نہیں ہے، اسد عمر
مہنگائی اور اس کی معاشی پالیسیوں پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر انہوں نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ کیا اپوزیشن نے دودھ اور شہد کی ندیاں چھوڑی ہیں؟
وزیر مملکت نے دعویٰ کیا کہ پچھلی حکومتیں گزشتہ 30 سالوں کے دوران زراعت کے شعبے پر توجہ دینے میں ناکام رہی ہیں لیکن اب وزیراعظم عمران زراعت پر توجہ دے رہے ہیں، آپ گنے، چاول اور کپاس سمیت کئی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ دیکھ سکتے ہیں، ہم نے یوریا پر سبسڈی بھی دی اور یہاں یہ باقی دنیا کے مقابلے میں کم قیمت پر دستیاب ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے خاص طور پر زراعت کے شعبے کو بہتر بنانے اور برآمدات بڑھانے پر کام کیا ہے، ہماری معاشی نمو پائیدار ہے لیکن ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ قرض لینے کے بعد معیشت ترقی کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا نتیجہ ہے لیکن وزیر اعظم عمران خان اس مشکل وقت میں لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے فوڈ سپورٹ پروگرام متعارف کروا رہے ہیں۔