امریکا کا موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے پاکستان، بھارت کی صلاحیت پر اظہار تشویش
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پاکستان، بھارت اور افغانستان کو ان 11 ممالک میں شمار کیا ہے جو ان کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ماحولیاتی اور معاشرتی بحران کے خلاف تیاری کی صلاحیت کے حوالے سے ’انتہائی کمزور‘ ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے ’قومی خفیہ اندازے‘ میں نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر آفس (او ڈی این آئی) نے پیش گوئی کی ہے گوبل وارمنگ 2040 تک امریکی سلامتی کے لیے جغرافیائی سیاسی تنازعات اور خطرات میں اضافہ کرے گی۔
ادارے نے جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ میں خصوصی طور پاکستان، بھارت، افغانستان، میانمار، عراق، شمالی کوریا، گواٹیمالا، ہیٹی، ہونڈوراس، نگاراگوا اور کولمبیا کے لیے تشویش کا اظہار کیا گیا۔
مزید پڑھیں: ماحولیاتی بحران پر پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، امریکا
انہوں نے کہا کہ گرم موسم، خشک سالی، پانی کی دستیابی اور غیر مؤثر حکومت افغانستان کے لیے خاص طور پر پریشانی کا باعث ہے۔
رپورٹ میں مزید دو خطوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں امریکی خفیہ ایجنسیوں کے لیے قابل تشویش قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ‘ممکنہ‘ طور پر وسطی افریقی ممالک اور بحیرہ الکاہل سے منسلک جزیرے میں عدم استحکام کا خطرہ بڑھائے گی، جو ضم ہوکر دنیا کے خطرناک ترین علاقوں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔
رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تفاوت کے عالمی رجحان کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ ممالک، جو معیشت مستحکم رکھنے کے لیے حیاتیاتی ایندھن کی برآمد پر انحصار کرتے ہیں وہ زیرو کاربن دنیا میں منتقلی کی مزاحمت جاری رکھیں گے، کیونکہ ایسا کرنے سے ان کی معیشت، سیاست اور جغرافیائی سیاست متاثر ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہمارے اقدامات دنیا کو نظر کیوں نہیں آتے؟
رپورٹ میں قطب شمالی کے حوالے سے اسٹریٹجک مقابلہ بڑھنے کے امکانات کو بھی ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قطب شمالی اور غیر قطب شمالی ریاستیں یقینی طور پر مسابقتی سرگرمیوں میں اضافہ کریں گی کیونکہ درجہ حرارت بڑھنے اور برف کی کمی کی وجہ سے خطے میں رسائی حاصل کرنا مزید آسان ہوجائے گا۔
انہوں نے پیش گوئی کی ہے کہ قطب شمالی میں بین الاقوامی مقابلہ بڑی حد تک اقتصادی ہوگا لیکن 2040 تک غلط اندازے کے خطرے میں معمولی اضافہ ہوگا کیونکہ جیسے جیسے اقتصادی و فوجی سرگرمیاں بڑھتی ہیں تو مواقع کا مقابلہ زیادہ ہوتا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں