صومالی نژاد شہری پر برطانوی رکن پارلیمنٹ کے قتل کا الزام
برطانوی پولیس نے مقتول رکن اسمبلی ڈیوڈ امیس کے قتل کے الزام میں ایک 25 سالہ شخص پر قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے واقعے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق گزشتہ جمعہ کو وزیر اعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے 69 سالہ رکن اسمبلی ڈیوڈ امیس کو لندن کے شمال مشرق میں واقع بیلفیئرز میتھوڈسٹ چرچ میں چاقو کے وار کر کے قتل کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ امیس چاقو کے حملے میں ہلاک
طبی عملے نے انہیں چرچ میں طبی امداد دے کر جان بچانے کی کوشش کی لیکن یہ تمام کوششیں رائیگاں گئیں تھیں۔
اس قتل نے برطانیہ کی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس کے بعد اراکین پارلیمنٹ کی سیکیورٹی میں اضافے کے مطالبات کیے گئے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ لندن کے رہائشی صومالی نژاد علی حربی علی پر 2006 کے دہشت گردی ایکٹ کے تحت قتل اور دہشت گردی حملے کی تیاری کے الزامات عائد کے گئے ہیں۔
صومالیہ کے سابق وزیر اعظم کے سابق میڈیا ایڈوائزر کے بیٹے علی کو جمعرات کو لندن کی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لندن برج پر چاقو سے حملہ، پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک
کراؤن پروسیکیوشن سروس اسپیشل کرائم اور انسداد دہشت گردی ڈویژن کے سربراہ نک پرائس نے کہا کہ ہم عدالت میں موقف اپنائیں گے کہ اس قتل کا دہشت گردی سے تعلق ہے یعنی اس کے مذہبی اور نظریاتی دونوں محرکات تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی تیاری کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے اور میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے تحقیقات میں جمع کیے گئے شواہد کا جائزہ لینے کے بعد یہ الزامات عائد کیے ہیں۔
ڈیوڈ امیس 1983 میں پہلی مرتبہ باسلڈن قصبے کی نمائندگی کے لیے پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے اور پھر 1997 میں قریبی ساؤتھینڈ ویسٹ سے منتخب ہوئے تھے، انہیں 2015 میں عوامی خدمت پر ملکہ الزبتھ نے اعلیٰ اعزاز ’نائٹ‘ سے نوازا تھا۔
ڈیوڈ امیس کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ وہ ایک محب وطن اور امن پسند آدمی تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے اختلافات کو دور کریں اور سب کے ساتھ محبت کا اظہار کریں، آگے بڑھنے کا یہی واحد راستہ ہے، نفرت کو ایک طرف رکھیں اور یکجہتی کے لیے کام کریں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں فائرنگ سے ایک بچے سمیت 5 افراد ہلاک
لندن پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر برائے ماہر آپریشن میٹ جیوکس نے امیس کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں کو تعزیتی پیغامات بھیجے۔
میٹ جوکس نے حملے کے الزام میں گرفتار شخص کے محرکات کے بارے میں قیاس آرائیوں کے حوالے سے کہا کہ میں اس معاملے میں عوامی مفادات کی بہت بڑی سطح کو سمجھتا ہوں لیکن ابھی ایک الزام عائد کیا گیا ہے، یہ بہت ضروری ہے کہ ہر کوئی عوامی سطح پر تبصرہ کرتے وقت تحمل کا مظاہرہ کیا جائے تاکہ عدالتی کارروائی کسی بھی طرح سے تعصب کا شکار نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس قتل کے الزام میں کوئی اور گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور پولیس قتل کے حوالے سے کسی اور کی تلاش میں نہیں ہے۔