• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بھارت اور نیپال میں بارشیں، سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 116 ہوگئی

شائع October 21, 2021 اپ ڈیٹ October 22, 2021
اتر کھنڈ میں اکتوبر کے ابتدائی 18 روز کے دوران 178.4 ایم ایم بارش ریکارڈ کی گئی—اے ایف پی
اتر کھنڈ میں اکتوبر کے ابتدائی 18 روز کے دوران 178.4 ایم ایم بارش ریکارڈ کی گئی—اے ایف پی

بھارت اورنیپال میں کئی روز سے جاری سیلاب اور لینڈنگ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 100 سے بھی تجاوز کرگئی، سیلاب میں کئی خاندان بہہ گئے جبکہ پہاڑی تودے اور چٹانیں گرنے سے متعدد گھر تباہ ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں جنوبی ایشیا میں غیر متوقع بارشوں اور اتنہائی خراب موسم سے شدید متاثر ہوئے ہیں، یہ جنگلات کی تیزی سے کٹائی اور بڑھتی ہوئی ترقی کی وجہ سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہوا ہے۔

عہدیداران کا کہنا تھا کہ شمالی بھارت کی ریاست اترکھنڈ میں رواں دنوں میں 46 افراد ہلاک جبکہ 11 لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اترکھنڈ کے علاقے نینی تال میں مختلف حادثات میں تقریباً 30 افراد ہلاک ہوئے، کلاؤڈ برسٹ کے بعد ہونے والی تیز بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد علاقے کا بشتر اسٹریکچر تباہ ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: بارشوں کے بعد لینڈ سلائیڈنگ میں 32 افراد ہلاک

مقامی عہدیدار پرادیپ جیئن نے بتایا کہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک گھر زمین بوس ہونے سے ایک ہی خاندان کے 5 افراد ہلاک ہوگئے۔

حکام کی جانب سے سیاحتی سرگرمیاں معطل اور اسکول بند کردیے گئے ہیں۔

ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا میں جاری ویڈیوز میں نینی تال ندی کے قریب شہریوں کو گھٹنوں گھٹنوں پانی میں ڈوبے ہوئے دکھایا گیا، یہ ایک سیاحتی مقام اور رشی کیش میں گنگا کا کنارہ ہے.

رپورٹ کے مطابق کوربٹ ٹائیگر ریزرو کے قریب ایک ہاتھی بہہ گیا، یہ 164 بگ کیٹس اور 600 ہاتھیوں کا مرکز ہے، لیکن وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جانوروں نے پانی سے حالیہ جنگ آسانی سےجیت لی اور تیراکی کر کے بچ گئے۔

بھارتی اخبار ‘ہندوستان ٹائمز’ نے بھارتی محکمہ موسمیات کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اترکھنڈ میں اکتوبر کے ابتدائی 18 روز کے دوران 178.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی یہ اوسط سے 500 فیصد زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے شمالی حصے میں سیلاب کے باعث 46 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ ریاست کے علاقے مکتیشور میں منگل کی صبح تک 24 گھنٹوں کے دوران 340.8 ایم ایم بارش ریکارڈ کی گئی تھی، یہاں موجود بیشتر موسم کے اسٹیشن 1897 میں قائم کیے گئے تھے۔

بھارتی محکمہ موسمیات نےپیش گوئی کی تھی کہ بدھ سے ریاست میں ہونے والی بارش میں’ نمایاں کمی’ متوقع ہے۔

ادھر نیپال میں کئی روز سے جاری بارش میں 31 افرادہلاک ہوگئے۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے عہدیدار ہمکالا پانڈی کا کہنا تھا کہ 43 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’متعدد مقامات پر اب بھی بارش ہورہی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے’۔

مزید پڑھیں: بھارت: لینڈ سلائیڈنگ اور طوفان سے 25 افراد ہلاک، متعدد لاپتا

ان کا کہنا تھا کہ ڈھنکوتا کے مشرقی ضلع میں رات گئے لینڈ سلائیڈنگ سے 3بچوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوئے۔

متعدد اضلاع میں دریا بپھرنے سےکئی مکانات سیلاب کی زد میں آگئے، اطلاعات کے مطابق سڑکیں، پُل اور فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔

ہمالیہ کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ بدستور ایک خطرہ ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہےکہ یہاں اب یہ معمول بن چکا ہے کیونکہ یہاں بارش بےترتیبی سے بڑھ رہی ہے اور گلیشئر بھی پگھل رہے ہیں۔

ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی کا ذمہ دار جنگلات کی کٹائی اور ہائیڈرو الیکٹرک ڈیموں کی تعمیر کو ٹھہرایا ہے۔

فروری میں اترکھنڈ کی مضافاتی وادی سیلاب سے شدید متاثر ہوئی تھی، اس سیلاب میں تقریباً 200 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ 2013 میں اسی علاقے میں 5 ہزار 700 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ریاست میں 2015 سے اب تک 7 ہزار 750 انتہائی تیزبارشوں اور کلاؤڈ برسٹس کے واقعات سامنے آئے ان میں سے زیادہ تر واقعات گزشتہ تین برسوں میں اترکھنڈ میں پیش آئے۔

مزید پڑھیں: بھارت: طوفانی بارش اور مٹی کے طوفان سے 125 افراد ہلاک

جنوبی بھارت کی ریاست کیرالا میں اموات کی تعداد 39 تک پہنچ چکی ہے۔

ساحلی علاقے میں جمعے سے بارش جاری ہے اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، اس دوران 200 سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں جبکہ ایک ہزار 400 گھروں کو شدید نقصان پہنچا۔

کیرالا میں بھی قدرتی آفات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جہاں 2018 میں آنے والا صدی کا تباہ کن سیلاب بھی شامل ہے، جس میں 500 ہلاکتیں ہوئی تھی۔

ماہرین ماحولیات نے خطرناک موسم کے دورانیے میں اضافے کی اہم وجہ بحیرہ عرب میں گرمائش کے ساتھ ساتھ مغربی پہاڑی علاقوں پر ترقی کو ٹھہرایا ہے۔

کیرالا کے مختلف مقامات پر کچھ روز بعد مزید بارشوں کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024