جو بائیڈن نے ڈونلڈ آرمین بلوم کو پاکستان میں نیا سفیر نامزد کردیا
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر ڈونلڈ آرمین بلوم کو پاکستان کے لیے ’غیر معمولی اور آزادانہ کارروائی کے اختیارات رکھنے والے سفیر’ کے طور پر نامزد کردیا۔
ڈونلڈ آرمین بلوم کو افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سفیر نامزد کیا گیا ہے، جو کابل میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کا باعث بنی اور واشنگٹن اپنا سفارتی مشن قطر کے دارالحکومت دوحہ منتقل کرنے پر مجبور ہوگیا۔
ان تبدیلیوں کی وجہ سے طالبان کے کنٹرول میں موجود افغانستان میں پاکستان کا سفارتی کردار اہم ہوگیا ہے اور امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے کابل میں ایک جامع حکومت کے قیام کے لیے مدد کرے۔
مزید پڑھیں: افغانستان کیلئے امریکا کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد مستعفی
علاوہ ازیں امریکا، پاکستان کے راستے افغانستان تک فضائی رسائی بھی چاہتا ہے۔
پاکستان مختلف مسائل پر طالبان کو رضامند کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کے لیے تیار دکھائی دیتا ہے لیکن اس کے بدلے میں چاہتا ہے کہ واشنگٹن، جنگ زدہ ملک میں فوری انسانی امداد بھیجے۔
ساتھ ہی پاکستان، واشنگٹن سے بھی اصرار کرتا ہے کہ وہ کابل کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو دوبارہ قائم کرے۔
خیال رہے کہ بین الاقوامی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کو امداد یا غیر ملکی ذخائر تک رسائی نہ ملنے پر انسانی تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو اس وقت امریکا میں منجمد ہیں۔
اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے کی جانب سے پاکستان میں چین کے تیزی سے بڑھتے ہوئے سیاسی اور اقصادی اثر کو محدود کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرنے کی توقع ہے۔
امریکا میں تمام سفارتی عہدوں کو سینیٹ کی توثیق درکار ہے اور سینیٹ کی منظوری کے بعد ہی ڈونلڈ آرمین بلوم کو پاکستان میں سفیر تعینات کیا جائے گا۔
ڈونلڈ آرمین بلوم ایک کیریئر فارن سروس سفارتکار ہیں اور ان دنوں تیونس میں امریکی سفیر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
اس سے قبل ڈونلڈ آرمین بلوم تیونس میں لیبیا کے بیرونی دفتر میں ناظم الامور، یروشلم میں امریکی قونصل خانے میں قونصل جنرل اور امریکی محکمہ خارجہ میں عرب جزیرہ نما امور کے دفتر کے ڈائریکٹر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا پاکستان، دیگر ہمسایہ ممالک کیلئے ایک امتحان
انہوں نے کابل میں امریکی سفارت خانے میں سیاسی قونصلر اور قاہرہ میں امریکی سفارت خانے میں اقتصادی و سیاسی امور کے وزیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔
اپنے کیریئر کے دوران انہوں نے بغداد میں سویلین شریک ڈائریکٹر ملٹی نیشنل فورس اسٹریٹجک انگیجمنٹ سیل، کویت میں امریکی سفارتخانے کے سیاسی قونصلر اور اسرائیل اور فلسطینی امور کے دفتر میں اسرائیل ڈیسک افسر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور قائم مقام ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
ڈونلڈ آرمین بلوم نے یونیورسٹی آف مشی گن سے بی اے اور جے ڈی کیا اور وہ عربی زبان بھی بولتے ہیں۔
ٰیہاں یہ بات مدنظر رہے کہ گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے پاکستان میں کوئی امریکی سفیر تعینات نہیں ہے،اگست 2020 میں امریکی سفیر پال ڈبلیو جونز اپنی مدت پوری کرنے کے بعد واشنگٹن واپس لوٹ گئے تھے، انہیں 2017 میں مقرر کیا گیا تھا۔
ان کے بعد سے انجیلا ایگلر پاکستان میں امریکی ناظم الامور کی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
تھامس ویسٹ افغانستان کیلئے امریکا کے نمائندہ خصوصی مقرر
دوسری جانب امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی جے بلنکن نے سینئر سفارت کار تھامس ویسٹ کو افغانستان کے لیے امریکا کا نیا خصوصی نمائندہ مقرر کردیا۔
تھامس ویسٹ، جو ماضی میں نائب خصوصی نمائندے کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، اب افغان ۔ امریکی سفارت کار اور خارجہ پالیسی کے ماہر زلمے خلیل زاد کی جگہ لیں گے۔
وہ جو بائیڈن کی قومی سلامتی ٹیم اور قومی سلامتی کونسل کے عملے میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
واشنگٹن سے جاری ایک بیان میں وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے کہا کہ تھامس ویسٹ امریکی سفارتی کوششوں کی قیادت کریں گے، سیکریٹری اور اسسٹنٹ سیکریٹری کو جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کے لیے مشورہ دیں گے اور دوحہ میں موجود کابل کے امریکی سفارت خانے کے ساتھ افغانستان میں امریکی مفادات پر تعاون کریں گے۔
زلمے خلیل زاد کے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے پر امریکی سیکریٹری خارجہ نے کئی دہائیوں تک امریکی عوام کے لیے خدمات سرانجام دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور تھامس ویسٹ کو افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کرتے ہوئے ان کا خیر مقدم کیا۔
مزید پڑھیں: اشرف غنی کے اچانک فرار ہونے سے شراکت اقتدار کا معاہدہ ناکام ہوگیا، زلمے خلیل زاد
خیال رہے کہ زلمے خلیل زاد نے مئی میں جو بائیڈن کے اس اعلان کے بعد عہدے سے سبکدوش ہونے کا ارادہ کیا تھا کہ ستمبر میں نائن الیون حملوں کی 20ویں برسی سے قبل افغانستان سے امریکی انخلا مکمل ہو جائے گا تاہم انہیں اپنے فرائض جاری رکھنے پر آمادہ کیا گیا اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔
زلمے خلیل زاد نے ستمبر 2018 سے ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن دونوں انتظامیہ کے تحت افغان مفاہمت کے خصوصی ایلچی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
اس وقت کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو، انہیں طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کے لیے لے آئے تھے۔
زلمے خلیل زاد افغان باشندے ہیں اور وہ امریکا اور طالبان کے مابین طاقت کی تقسیم کا معاہدہ کرنے میں ناکام رہے تھے لیکن انہوں نے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ ایک امریکی معاہدے پر بات چیت کی جو بالآخر امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کا باعث بنی۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے ساتھی اکثر کہتے تھے کہ زلمے خلیل زاد نے جس معاہدے کے تحت بات چیت کی اس کی وجہ سے امریکا کو عجلت میں انخلا کرنا پڑا۔