حماد اظہر بمقابلہ شاہ زیب خانزادہ: ٹوئٹر پر کس کو زیادہ حمایت حاصل؟
صحافی شاہ زیب خانزادہ اور وزیر توانائی حماد اظہر کے درمیان توانائی کے شعبے پر ہونے والی گرما گرم بحث پر ٹوئٹر پر عوام تقسیم ہو گئے ہیں، جہاں کچھ نے حماد اظہر کو پرسکون رہنے اور اینکر کو سبق سکھانے پر سراہا وہیں دیگر نے صحافی کے حقائق پر قائم رہنے اور حماد اظہر سے مسلسل سوال کرنے پر تعریف کی۔
یہ سارا تنازع اس وقت شروع ہوا جب پیر کی رات شاہ زیب خانزادہ نے وزیر توانائی کو اپنے شو 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی طرف سے شعبہ توانائی کو درپیش مسائل اور آنے والے گیس کے بحران پر سامنے آنے والی حالیہ رپورٹ پر بات کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔
پروگرام نشر ہونے سے پہلے ہی دونوں کے درمیان لفظی جھڑپ شروع ہو چکی تھی، گزشتہ ہفتے جمعہ کو نشر ہونے والے ایک شو میں شاہ زیب خانزادہ نے نیپرا کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 21-2020 کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا تھا اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی خریداری میں حکومت کی جانب سے کی گئی تاخیر پر سوال اٹھایا تھا۔
وفاقی وزیر حماد اظہر نے ٹوئٹر پر جواب دیا تھا کہ معلومات کی کمی کی وجہ سے شو میں غلط رپورٹنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
پیر کو مقامی انگریزی اخبار 'دی نیوز' نے وزیر کی تردید کے بارے میں ایک خبر شائع کی تھی جس کا عنوان تھا کہ محترم وزیر صاحب! جیو نیوز کی نہیں بلکہ نیپرا کی رپورٹ میں سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
حماد اظہر نے اس خبر پر کہا تھا کہ 'شاہ زیب خانزادہ، یہ نیپرا کی رپورٹ نہیں ہے جو سوالات اٹھاتی ہے بلکہ توانائی کے شعبے کے بارے میں آپ کی سمجھ ہے، آج رات اپنے شو میں حقائق کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں اور یکطرفہ خبروں کو چھاپنے کے لیے اپنے گروپ کے اخبار کا استعمال بند کریں'۔
پیر کی رات نشر ہونے والے انٹرویو کے آغاز سے حماد اظہر اور میزبان شاہ زیب خانزادہ گزشتہ ہفتے نشر کیے گئے شو اور نیپرا کی رپورٹ کا بار بار حوالہ دیتے رہے۔
وفاقی وزیر اس بات پر مصر تھے کہ حکومت نے ایل این جی کا بروقت آرڈر دیا تھا اور میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ نیپرا کی رپورٹ ایل این جی کے بارے میں نہیں بلکہ لوڈ بیلنسنگ سے متعلق تھی۔
تاہم شاہ زیب نے دوبارہ رپورٹ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح ریگولیٹر متعلقہ حلقوں کو اپنی ضروریات سے آگاہ کرنے کے باوجود ایندھن کی مطلوبہ مقدار حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
براہ راست نشر ہونے والے اس پروگرام کے دوران ایک مرحلے پر حماد اظہر نے میزبان کو پرسکون رہنے کا مشورہ بھی دیا لیکن جیسے جیسے پروگرام آگے بڑھتا گیا دونوں ہی فریقین ایک دوسرے کو سننے کے لیے آمادہ نظر نہ آئے اور دوسرے فریق کی بات سنے بغیر مستقل بولنے کا سلسلہ جاری رکھا اور یہ سلسلہ پروگرام کے اختتام تک جاری رہا۔
شو کے دوران حماد اظہر اور میزبان میں درپیش تکنیکی مشکلات پر بھی جھڑپ ہوئی جس پر وفاقی وزیر نے یہ تک کہہ دیا کہ شاہ زیب، آج آپ کے پروگرام کے طریقہ کار پر میں نہیں بلکہ ناظرین فیصلہ کریں گے۔
اس انٹرویو کے بعد ٹوئٹر صارفین بڑی تعداد میں منقسم ہو گئے ہیں جہاں ایک طرف ایک حلقہ وفاقی وزیر کی حمایت کررہا ہے تو دوسری جانب بڑی تعداد میں صارفین شاہ زیب کے مؤقف پر ڈٹے رہنے پر انہیں سراہ رہے ہیں۔
حماد اظہر کے حامی
وکیل احمد پنسوٹا نے کہا کہ وہ شاہ زیب خانزادہ کا بطور میزبان احترام کرتے ہیں جبکہ وفاقی وزیر نے بھی اپنے مؤقف کو بہترین انداز میں پیش کیا۔
تاہم ساتھ ساتھ انہوں نے میزبان کے مؤقف کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاہ زیب خانزادہ کو بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی غلطی کو قبول کرنا چاہیے تھا کیونکہ ہم سب غلط ہو سکتے ہیں۔
وزیر خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا کہ حماد اظہر نے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے خانزادہ کے تمام دعوؤں کو غلط ثابت کردیا۔
انہوں نے کہا کہ شاہ زیب نیپرا کی رپورٹ پڑھتے رہے جبکہ حماد نے رپورٹ کے سیاق و سباق کو سمجھنے پر زور دیا، فرق تحقیق کی کمی تھی، اینکر کا کام جذباتی ہونا نہیں بلکہ دوسرے فریق کا نقطہ نظر سننا تھا۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے بھی حماد اظہر کے دفاع میں بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہ زیب خانزادہ جھوٹ بولتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، پوری دنیا جانتی ہے کہ ان کا ریموٹ کنٹرول کس کے ہاتھ میں ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا کے لیے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے نشاندہی کی کہ کس طرح حماد اظہر مستقل شو میں یہ بتاتے رہے کہ نیپرا کا فیصلہ ایل این جی پلانٹس چلنے سے متعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق وولٹیج برقرار رکھنے کے لیے چلانے والے پلانٹس سے ہے۔
شاہ زیب خانزادہ کے حامی
صحافی بے نظیر شاہ نے حقائق، تحقیق اور سرکاری اعداد و شمار کو بہترین انداز میں پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ذاتی حملوں کا مؤثر طریقے سے جواب دینے پر شاہ زیب خانزادہ کو سراہا۔
صحافی حمزہ اظہر سلام نے کہا کہ یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا کہ حماد اظہر ذاتی حملے کرتے رہے اور نیپرا کی رپورٹ کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا۔
انہوں نے کہا کہ حماد اظہر میں صلاحیت ہے لیکن پی ٹی آئی حکومت کی ابتر معاشی کارکردگی کے باعث وہ ایک ابھرتے ہوئے ستارے سے محض معاون خصوصی بن کر رہ گئے ہیں جبکہ شاہ زیب خانزادہ ایک بہترین صحافی کے طور پر اپنی جگہ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
وکیل مرزا معیز بیگ نے تبصرہ کیا کہ حکومت کی سوشل میڈیا ٹیم لوگوں کو یہ باور کرانے کے لیے اوور ٹائم کام کر رہی ہے کہ حماد اظہر نے شاہ زیب خانزادہ کے شو میں اچھی طرح سے مؤقف پیش کیا۔
ٹی وی میزبان شفاعت علی نے شو کا ایک کلپ شیئر کیا اور دونوں کے درمیان گفتگو کے تبادلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شاہ زیب نے کہا کہ یہ نیپرا کہتا ہے لیکن حماد اظہر نے کہا کہ نیپرا کو چھوڑیں اور میری بات سنیں، یہ کیا ہے۔