افغانستان کیلئے امریکا کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد مستعفی
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق زلمے خلیل زاد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن دونوں انتظامیہ کے تحت 3 سال سے زائد عرصہ اس عہدے پر رہنے کے بعد اسے چھوڑ دیں گے۔
مزید پڑھیں: اشرف غنی کے اچانک فرار ہونے سے شراکت اقتدار کا معاہدہ ناکام ہوگیا، زلمے خلیل زاد
ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر ہونے کے دوران شروع ہونے والے امن مذاکرات میں طالبان پر کافی دباؤ نہ ڈالنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا لیکن سیکریٹری آف اسٹیٹ اینٹونی بلنکن نے ان کے کام پر شکریہ ادا کیا۔
اینٹونی بلنکن نے اقوام متحدہ اور افغانستان کے لیے سابق امریکی سفیر خلیل زاد کے بارے میں کہا کہ ’میں امریکی عوام کے لیے ان کی کئی دہائیوں کی خدمات کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں‘۔
زلمے خلیل زاد نے مئی میں جوبائیڈن کے اس اعلان کے بعد نوکری چھوڑنے کا ارادہ کیا تھا کہ ستمبر میں نائن الیون حملوں کی 20 ویں برسی سے قبل افغانستان سے امریکی انخلا مکمل ہو جائے گا۔
تاہم انہیں اپنے فرائض جاری کرنے پر آمادہ کیا گیا اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔
زلمے خلیل زاد نے ستمبر 2018 سے ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن دونوں انتظامیہ کے تحت افغان مفاہمت کے خصوصی ایلچی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
مزید پڑھیں: امریکا کا افغان امن عمل کی حمایت کیلئے ’ٹھوس اقدامات‘ کی ضرورت پر زور
اس وقت کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو، انہیں طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کے لیے لے آئے تھے۔
زلمے خلیل زاد افغان باشندے ہیں اور وہ امریکا اور طالبان کے مابین طاقت کی تقسیم کا معاہدہ کرنے میں ناکام رہے تھے لیکن انہوں نے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ ایک امریکی معاہدے پر بات چیت کی جو بالآخر امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کا باعث بنی۔
امریکی صدر جوبائیڈن اور ان کے ساتھی اکثر کہتے تھے کہ زلمے خلیل زاد نے جس معاہدے کے تحت بات چیت کی اس کی وجہ عجلت میں امریکا انخلا کرنا پڑا۔
زلمے خلیل زاد نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے جو معاہدہ کیا تھا اس نے افغان حکومت کے ساتھ سنجیدہ امن مذاکرات میں داخل ہونے والے طالبان کے لیے امریکی افواج کے حتمی انخلا کو مشروط کردیا تھا۔
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ وہ مذاکرات اور اس کے نتیجے میں انخلا منصوبہ کے مطابق نہیں ہوا۔
مزیدپڑھیں: امریکا، کابل-اسلام آباد کے درمیان ’سائیڈ ایگریمنٹ‘ کیلئے پُرامید
تنقید کے باوجود زلمے خلیل زاد اپنے فرائض انجام دیتے رہے حالانکہ انہوں نے رواں ماہ کے شروع میں قطر میں امریکی طالبان انخلا کے بعد پہلی اعلیٰ سطح ملاقات کو چھوڑ دیا تھا۔
جس کے بعد قیاس آرائیاں ہوئی تھیں کہ وہ معاملے سے باہر ہوگئے ہیں اور زلمے خلیل زاد کی جگہ ان کے نائب تھامس ویسٹ ہوں گے، جنہوں نے دوحہ میں مذاکرات کے آخری دور میں امریکی وفد کی قیادت کی۔