• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آئی ایس آئی سربراہ کی تعیناتی کا معاملہ ایک ہفتے میں حل ہوجائے گا، شیخ رشید

شائع October 16, 2021
انہوں نے کہا کہ وہ تاخیر کی وجوہات جانتے ہیں لیکن اسے عام نہیں کرسکتے — فائل فوٹو: اے پی پی
انہوں نے کہا کہ وہ تاخیر کی وجوہات جانتے ہیں لیکن اسے عام نہیں کرسکتے — فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے تاخیر کی وجوہات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کی تعیناتی کا معاملہ ایک ہفتے میں حل ہوجائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بار سول و عسکری قیادت کے درمیان اتفاق رائے ہوجائے تو آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی ’معمول کا معاملہ‘ ہے۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک کی سول اور فوجی قیادت کے درمیان معاملہ خوش اسلوبی سے طے پاگیا ہے اور ‘اب اگلے جمعہ سے قبل آئی ایس آئی سربراہ کی تعیناتی ہوجائے گی’۔

یہ بھی پڑھیں: نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا نوٹیفکیشن اب تک جاری نہ ہوسکا، بحران برقرار

تاخیر کی وجوہات دریافت کرنے پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وہ وجوہات جانتے ہیں لیکن اسے عام نہیں کرسکتے کیونکہ صرف وزیر اعظم ہی اس معاملے پر لوگوں کو آگاہ کر سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس خیال کی تردید کی کہ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے ‘روحانی اور بزرگانہ’ وجوہات کی بنا پر تاخیر کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ بالکل مضحکہ خیز بات ہے کہ اس مسئلے کو جان بوجھ کر الہام ہونے کی بنا پر مؤخر کیا گیا، یہ بات بلکل غیر منطقی ہے کہ کوئی جادو کر رہا ہے’۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک میں سول اور فوجی قیادت میں کوئی اختلافات نہیں اور دونوں فریقین اپنے فیصلے پر مطمئن ہیں۔

مزید پڑھیں: نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کیلئے وزیر اعظم، آرمی چیف کے درمیان مشاورت مکمل ہوگئی، فواد چوہدری

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کسی نے آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا نام نہیں لیا۔

وفاقی وزیر نے ان میڈیا رپورٹس اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر کے بیان کی تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم چاہتے ہیں پڑوسی ملک افغانستان میں کشیدہ صورتحال کے باعث جنرل فیض حمیدمزید کچھ وقت تک عہدے پر برقرار رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی خفیہ ایجنسیوں نے افغانستان میں مختلف ممالک کی 42 ایجنسیوں کو شکست دی ہے۔

ان کا مزید کہا کہ فوجی حکام اپنے طریقے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کے نئے ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کا معاملہ چند دنوں میں حل ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر میں وزیراعظم کا اختیار حُسن کی حد تک ہے، مولانا فضل الرحمٰن

تاہم انہوں نے معاملے پر یہ کہہ کہ مزید بات کرنے سے گریز کیا کہ ’اس معاملے پر آج کوئی نمایاں پیش رفت سامنے نہیں آئی’۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے حال ہی میں فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرر و تبادلے کیے تھے، آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تبادلہ پشاور میں بطور کور کمانڈر کیا گیا ہے جبکہ کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو آئی ایس آئی چیف مقرر کیا تھا۔

تاہم سول اور فوجی قیادت کے درمیان مسئلہ تعطل کا شکار ہوا کیونکہ وزیر اعظم مبینہ طور پر نئے آئی ایس آئی چیف کا تقرر ‘آئین و قانونی اقدار کے خلاف’ کرنے سے گریزاں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024