کورونا سے صحت مند زندگی گزارنے کے مواقع کم ہوگئے ہیں، ڈبلیو ایچ او
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث فعال اور صحت مند زندگی گزارنے کے مواقع کم ہوگئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے صحت، کھیل، تعلیم اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کے فیصلہ سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر جامع پروگرام اور خدمات کے لیے اقدامات اٹھائیں اور محفوظ ماحول پیدا کریں جس سے تمام برادریوں میں جسمانی سرگرمیوں کو فروغ ملے۔
دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق جمعرات کو ملک میں ایک ہزار 16 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ 28 افراد انتقال کر گئے۔
ملک میں مثبت کورونا کیسز کی شرح 2.11 فیصد رہی اور وائرس سے متاثرہ 2 ہزار 195 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
مزید پڑھیں: ڈبلیو ایچ او کا کورونا وائرس ویکسین کی یکساں تقسیم کیلئے سی ای پی آئی سے اشتراک
ادھر وزارت قومی صحت کے ڈائیریکٹر جنرل ڈاکٹر رانا صفدر نے ڈان کو بتایا کہ امریکی ویکسین فائزر کی 96 لاکھ خوراکیں رواں ماہ کے اختتام میں آنے والی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 24 لاکھ خوراکوں پر مشتمل پہلی کھیپ رواں ہفتے کے اختتام میں پہنچے گی جبکہ امریکا کی فراہم کردہ ویکسین کوویکس پلیٹ فارم کے ذریعے آئے گی۔
کوویکس ایک بین الاقوامی اتحاد ہے جس کا عزم پاکستان کی 20 فیصد آبادی کو مفت ویکسین فراہم کرنا ہے۔
فائزر واحد ویکسین ہے جو 12 سے 18 سال کی عمر کے افراد کو لگائی جارہی ہے اور پاکستان کو امریکی ویکسین کی بلاتعطل فراہمی کی ضرورت ہے تاکہ طلبا کو ویکسین لگائے جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کا آغاز کیسے ہوا؟ اب تک کی مستند تحقیق سامنے آگئی
ڈبلیو ایچ او کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سوزانہ جیکب کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ لوگوں کو فعال اور صحت مند زندگی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے، لوگوں کے لیے آج جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا امکان ناہموار اور غیر منصفانہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ عدم مساوات کورونا وائرس کی وجہ سے بڑھ گئی ہے اس لیے ڈبلیو ایچ او، دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ اقدامات اٹھا رہا ہے تاکہ لوگوں کی صحت مند اور فعال زندگی میں آنے والی مزاحمتوں کو روک کر ان سے نمٹا جاسکے۔
اگر عالمی آبادی صحت مند ہوتی تو 50 لاکھ اموات سے بچا جاسکتا تھا تاہم متعدد افراد تنگ جگہوں میں رہتے ہیں جہاں انہیں ایسی جگہ تک رسائی نہیں ہوتی جہاں وہ محفوظ چہل قدمی، دوڑ، سائیکل چلا سکیں یا کوئی اور جسمانی سرگرمیوں میں مصروف ہو سکیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا سے مئی کے بعد پہلی مرتبہ ایک روز میں 100 سے زائد اموات
جہاں ایسی سہولیات موجود ہیں تو انہیں اس طرح تیار نہیں کیا گیا کہ وہ بزرگوں اور معذور افراد کی ضروریات پوری کر سکیں۔
ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق ہر 4 میں سے ایک جوان اور 5 میں سے چار نوجوانوں فی الحال جسمانی سرگرمیاں نہیں کرتے۔
خواتین، مردوں کے مقابلے میں کم فعال ہیں اور عالمی سطح پر ان کی شرح میں 8 فیصد فرق ہے، معاشی طور پر مستحکم ممالک میں 32 فیصد مردوں کے مقابلے میں 23 فیصد خواتین جسمانی سرگرمیوں میں غیر فعال ہیں۔
زیادہ آمدن والے ممالک زیادہ غیر فعال ہیں جن کی شرح 37 فیصد ہے، درمیانی آمدنی والے ممالک کی شرح 26 فیصد اور کم آمدنی والے ممالک کی شرح 16 فیصد ہے۔