لبنان: بیروت میں احتجاجی ریلی میں فائرنگ اور جھڑپیں، 6 افراد ہلاک
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں گزشتہ سال بندرگاہ پر ہونے والے تباہ کن دھماکے کی تحقیقات کرنے والے اہم افسر کو ہٹانے کے لیے کیے گئے احتجاج میں فائرنگ کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سڑکوں پر لڑائی کو روکنے کے لیے ٹینک اور فوج کو تعینات کیا گیا ہے جس نے ملک میں 1975 سے 1990 کی خانہ جنگی کی یادوں کو تازہ کردیا جہاں ملک گزشتہ سال دھماکوں اور معاشی مسائل کی وجہ سے مستقل بحران سے دوچار ہے۔
مزید پڑھیں: بیروت دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 135 سے تجاوز کر گئی، 5 ہزار زخمی
حزب اللہ اور امل تحریک کے اتحادیوں کی جانب سے کیے گئے مظاہروں کے دوران فائرنگ سے ملک میں فسادات پھوٹ پڑے جہاں ہر طرف گولیوں، دستی بم دھماکوں اور ایمبولینس کے سائنرن کی آوازیں سنائی دے رہی تھی۔
مظاہرین ریلی میں جج طارق بٹار کے خلاف احتجاج کررہے تھے جنہیں گزشتہ سال 4 اگست کو بیروت بندرگاہ پر ہونے والے بڑے دھماکے کی تحقیقات کا کام سونپا گیا تھا جہاں اس دھماکے میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور دارالحکومت کے مختلف حصوں کو نقصان پہنچا تھا۔
جج حالیہ دنوں میں حزب اللہ اور امل کی آنکھوں کی نظروں میں کھٹکتے رہے ہیں کیونکہ وہ ان دھماکوں کی تحقیقات کے لیے ان دونوں جماعتوں کے اعلیٰ حکام کو طلب کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا کہ تشدد کا آغاز رہائشی عمارتوں سے اسنائپر فائر سے ہوا جس کا مقصد حزب اللہ اور امل کے حامیوں کو نشانہ بنانا تھا اور اسنائپر کی فائرنگ کے بعد احتجاج کرنے والوں نے اے کے-47 اسالٹ رائفلز اور راکٹ سے چلنے والے دستی بموں سے فائرنگ کی۔
شہر کے جنوبی علاقے میں فائرنگ کے باعث پھنسے ہوئے ثمر نامی شہری نے کہا کہ میں ان شور کی آوازوں خصوصاً آر پی جی کی آواز کو برداشت کرنے سے قاصر تھا۔
وزیر داخلہ باسم ماولاوی نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے کا آغاز اسنائپر کی فائرنگ سے ہوا اور پہلی موت سر میں گولی لگنے سے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان مکمل طور پر تاریکی میں ڈوب گیا، کئی دن تک بجلی نہ آنے کا خدشہ
انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے میں 6 افراد مارے گئے البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ فائرنگ کس نے کی۔
لبنانی ریڈ کراس نے فائرنگ اور جھڑپوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 30 بتائی ہے۔
فائرنگ اور افراتفری کے دوران گولیاں گھروں میں بھی لگیں اور عمارتوں کی دیواروں میں سوراخ ہو گئے جبکہ بہت سے خوفزدہ شہری اپنے گھروں میں محصور ہو گئے۔
بیروت کے جنوبی نواحی علاقے میں واقع سہیل ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک 24 سالہ نوجوان بھی شامل ہے جو اپنے گھر کے اندر گولی لگنے سے زخمی ہوا تھا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا کہ فوج نے کچھ گرفتاریاں اس وقت کیں جب انہوں نے اسنائپر کے ذریعے فائرنگ کرنے والوں کی تلاش کے لیے رہائشی عمارتوں پر چھاپہ مارا۔
حزب اللہ اور امل نے ان جھڑپوں کا الزام لبنانی فورسز پر عائد کیا جو ایک عیسائی جماعت ہے اور ایران کے حمایت یافتہ گروپ کی سخت مخالف ہے۔
مزید پڑھیں: مصطفیٰ ادیب لبنان کے نئے وزیراعظم، فوری اصلاحات، آئی ایم ایف معاہدے پر زور
انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ لبنانی فورسز کے جنگجو چھتوں پر چڑھے ہوئے تھے جنہوں نے مارنے کے مقصد سے اسنائپر کے فائر کیے۔
لبنانی فورسز کے سربراہ سمیر گیجیا نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے حزب اللہ کے اسلحے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تشدد کی اصل وجہ اسلحے کا وسیع پیمانے پر پھیلاؤ ہے۔
گیجیا نے جھڑپوں کی مذمت کی اور حکام سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
کشیدگی کے ماحول میں لبنان کے عوام جج بٹار کو انصاف کی آخری امید کے طور پر دیکھ رہے ہیں لیکن سیاسی رہنماؤں نے انہیں جانبدار اور بدعنوان قرار دیا ہے۔
بٹار نے حکومت کے اندر ان لوگوں کے درمیان گہری تقسیم کو جنم دیا ہے جہاں کچھ لوگ انہیں عہدے پر برقرار رکھنے کے حامی ہیں تو ایک حلقہ انہیں منصب سے ہٹانے کا مطالبہ کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان کے راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل کی توپوں سے جوابی کارروائی
عدالت کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ کورٹ آف کیسیشن نے جمعرات کو دو سابق وزرا کی جانب سے دائر مقدمے کی درخواست مسترد کردی جنہوں نے تحقیقات کرنے والے جج کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
رواں ماہ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ عدلیہ نے جج کے حق میں فیصلہ دیا ہے لیکن اس کے باوجود حزب اللہ اور امل انہیں ہٹانے پر مصر ہیں۔