ریکارڈ ترسیلات زر کے باعث بینک ڈپازٹ میں 17.4 فیصد اضافہ
گزشتہ 12 ماہ کے دوران بینک ڈپازٹس میں 17.4 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ خطرے سے پاک حکومتی سلامتی میں سرمایہ کاری کی شرح میں بھی پہلے کے مقابلے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہونے والی ششماہی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ستمبر تک شیڈول بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس 2 ہزار 942 ارب روپے بڑھ کر 198 کھرب 28 ارب روپے ہوگئے، جو ستمبر 2020 میں 168 کھرب 86 ارب روہے تھے۔
ترسیلات زر میں ریکارڈ نمو کے باعث گزشتہ 12 ماہ کے دوران بینک لیکویڈٹی میں ہی رہے، یہ ترسیلات مقامی کرنسی میں تبدیل ہوئیں اور بینکوں میں موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بینکوں میں ڈپازٹ کی شرح میں 1.01 فیصد کمی
تاہم سال 2021 کے پہلے نو ماہ (جنوری تا ستمبر) کے دوران نمو دیکھی گئی اور اس دوران ڈپازٹس میں 27 کھرب 43 ارب روپے یا 16 فیصد اضافہ ہوا۔
بینک، حکومتی پیپرز میں سرمایہ کاری کی جانب مائل ہیں جہاں سے وہ خطرے سے پاک زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔
ستمبر میں بینکوں کی مجموعی سرمایہ کاری 30 کھرب 6 ارب روپے یعنی 27 فیصد بڑھ کر 140 کھرب 96 ارب روپے ہوگئی جو ستمبر 2020 میں 110 کھرب 90 ارب تھی۔
مالی سال 2021 کے نو ماہ کے دوران مجموعی سرمایہ کاری 26 کھرب 76 ارب یعنی 23.4 فیصد بڑھی، سال 2020 میں بینکوں نے سرکاری پیپرز پر اضافی شرح کے باعث بڑا منافع حاصل کیا تھا۔
مزید پڑھیں: اکتوبر میں بینک ڈپازٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک
بینکرز کا کہنا تھا رواں مالی سال 22-2021 کی پہلی سہ ماہی میں ملک میں 8 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جس کے باعث ڈپازٹس میں مزید اضافہ ہوگا۔
بینکوں کی جانب سے سرمایہ کاری شرح سود میں بڑی کمی کے باوجود زیادہ ہے حالانکہ شرح سود میں کمی کے باعث حکومتی پیپرز پر منافع میں کمی ہوئی ہے۔
مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کی گئی اور یہ مارچ 2020 میں 13.25 فیصد تھا جسے جون 2020 میں کم کر کے 7 فیصد کردیا گیا تھا، لیکن کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی غیر یقینی کی صورتحال کے باعث قرض لینے والے اس اقدام سے فائدہ نہیں اٹھا سکے تھے۔