امریکا پر کڑی تنقید، شمالی کوریا کا ’ناقابل تسخیر‘ فوج کی تعمیر کا عزم
شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے امریکا کو دھمکی دیتے ہوئے ’ناقابل تسخیر‘ فوج کی تعمیر کے عزم کا اظہار کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق شمالی کوریا نے جدید ہتھیاروں کے نظام کی نمائش میں شرکت کی اور ’امریکی سرزمین پر ایٹمی حملے شروع کرنے کے لیے تیار کیے گئے طاقتور میزائلوں کا جائزہ لیا‘۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات، امریکا اور جنوبی کوریا کی مشاورت
دوران تقریر کِم جونگ اُن نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی فوج کا ہدف جنوبی کوریا نہیں ہے اس لیے مزید جنگ نہیں ہونی چاہیے، کوریائی عوام کو ایک دوسرے کے خلاف ہرگز نہیں کھڑا ہونا چاہیے۔
کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق کمجونگ ان کم نے کہا کہ امریکا نے متعدد مرتبہ اشارہ دیا کہ وہ ہماری ریاست کا دشمن نہیں ہے لیکن کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے ہمیں یقین ہو امریکا دشمن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اپنے غلط فیصلوں اور اقدامات سے خطے میں کشیدگی پیدا کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے سربراہ کی موت کی تردید کردی
جزیرہ نما کوریا میں امریکا کو عدم استحکام کا ’ذریعہ‘ قرار دیتے ہوئے شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے کہا کہ ان کے ملک کا سب سے اہم مقصد ’ناقابل تسخیر عسکری صلاحیت ‘ پیدا کرنا ہے جسے کوئی بھی چیلنج کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔
جنوبی کورویا کی ہنم یونیورسٹی کے پروفسیر یانگ ووک نے کہا کہ شائع ہونے والی تصاویر میں اسلحہ نظر آیا جو ایک نیا آئی سی بی ایم ہے جسے شمالی کوریا نے گزشتہ برس فوجی پریڈ کے دوران ظاہر کیا لیکن اس نے تجربہ نہیں کیا تھا۔
پریڈ کے دوران 11 ایکسل لانچ گاڑی پر نصب میزائل شمالی کا سب سے بڑا آئی سی بی ایم سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر شمالی کوریا یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ نئے ہتھیار تیار کرتے رہیں گے اور اپنے آپ کو جوہری طاقت سے لیس رکھیں گے لہذا ان پر پابندیاں نہ لگائی جائیں کیونکہ ہم دوہرے معیار پر متفق نہیں ہو سکتے۔
مزید پڑھیں: کِم جونگ اُن کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اْن نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر کہتا ہوں کہ جنوبی کوریا وہ نہیں ہے جس کے خلاف ہماری فوجی افواج کو لڑنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر ہم جنوبی کوریا کی وجہ سے اپنی دفاعی صلاحیت کو مضبوط نہیں کر رہے، ہمیں ایک دوسرے کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ہم وطنوں کی خوفناک تاریخ نہیں دہرانی چاہیے۔
دوسری جانب سیئول کی وزارت دفاع نے کہا کہ جنوبی کوریا اور امریکی انٹیلی جنس حکام شمالی کوریا کے ہتھیاروں کا تجزیہ کر رہے ہیں لیکن اس ضمن میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
جنوبی اور شمالی کوریا کے تعلقات
1953 کی کوریا کی جنگ کے بعد سرد جنگ کے دوران بننے والے ماحول میں شمالی کوریا کمیونزم کے تحت سوویت یونین جبکہ جنوبی کوریا سرمایہ دارانہ نظام کے تحت امریکا کے کیمپ میں آگئے تھے۔
سرد جنگ کے خاتمے اور سوویت یونین کے ٹکڑے ہوجانے کے بعد بھی شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے تعلقات میں بہتری نہیں آئی۔
تاہم 2016 میں شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے تجربات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے، البتہ رواں برس ہونے والے مذاکرات میں شمالی کوریا نے نہ صرف سرمائی اولمپکس 2018 میں اپنی ٹیم بھیجنے کا اعلان کیا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان قائم ملٹری ہاٹ لائن کو بھی بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ 2016 میں منتخب ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شمالی کوریا کے صدر کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر لفظی جنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا، تاہم قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ شمالی کوریا اور امریکا کے صدور کی بھی ملاقات متوقع ہے۔
جبکہ امریکا کا اتحادی ہونے کے سبب شمالی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریا کو دھمکیاں بھی دی جاتی رہیں۔