فیس ماسک کے بغیر 2 میٹر کی دوری کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ناکافی قرار
نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسینز کا استعمال دنیا بھر میں جاری ہے مگر اب بھی اس وبا پر مکمل قابو پانا آسان نہیں۔
اور اس وقت تک فیس ماسک کا استعمال ضروری ہوگا کیونکہ یہ وائرس بہت آسانی سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوسکتا ہے۔
بالخصوص چار دیواری کے اندر فیس ماسک کے استعمال کے بغیر 2 میٹر کی سماجی دوری کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کافی نہیں۔
یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
میک گل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ چار دیواری کے اندر فیس ماسک کا استعمال ہوا میں موجود وائرل ذرات سے بیمار ہونے کا خطرہ 67 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ فیس ماسک کا استعمال اور ہوا کی نکاسی کا اچھا نظام کورونا کی زیادہ معتدل اقسام کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر اس وقت جب موسم سرما کا آغاز ہورہا ہے اور فلو سیزن بھی شروع ہونے والا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چار دیواری کے اندر 2 میٹر کی دوری کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کافی نہیں اور اس صورت میں جب وہ کوئی دفتر یا ایسا مقام ہو جہاں لوگ کچھ وقت کے لیے اکٹھے ہوتے ہوں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسے مقامات جہاں لوگوں نے فیس ماسک نہیں پہن رکھا ہوتا وہاں 70 فیصد سے زیادہ وائرل ذرات 30 سیکنڈ کے اندر 2 میٹر سے زیادہ دور پھیل جاتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں فیس ماسک کا استعمال کیا گیا تو ایک فیصد سے بھی کم وائرل ذرات 2 میٹر سے زیادہ دور جاتے ہیں۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے سیال اور گیسوں کے بہاؤ کی جانچ پڑتال کے لیے ماڈلز کا استعمال کرکے ایک کمپیوٹر پروگرام تیار کیا گیا جو چار دیواری کے اندر کھانسی کے دوران خارج ہونے والے ذرات کی دوری کی پیمائش کرسکے۔
محققین نے دریافت کیا کہ ہوا کی نکاسی، فرد کے بیٹھنے یا کھڑے ہونے کا انداز اور فیس ماسک پہننے سے وائرل ذرات کے پھیلاؤ کی روک تھام میں نمایاں اثرات مرتب ہوئے۔
کھانسی کو ہوا کے ذریعے پھیلنے والے وائرسز کے اہم ترین ذرائع میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے اور محققین کے مطابق تحقیق سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ وائرل ذرات کسی ذریعے سے کیسے اپنے ارگرد پھیلتے ہیں اور پالیسی سازوں کو فیس ماسک کے حوالے سے فیصلے کرنے میں مدد مل سکے گی۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے بلڈنگ اینڈ انوائمنٹ میں شائع ہوئے۔