یونیسیف کو پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی اُمید
اسلام آباد: یونیسیف کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عمر عابدی کا کہنا ہے کہ رواں سال پاکستان میں پولیو وائرس کا صرف ایک کیس رپورٹ ہونے کے بعد آرگنائزیشن کو اُمید ہے کہ ملک میں پولیو وائرس کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دورے کے موقع پر ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہم گزشتہ 20 سال سے اس حوالے سے سامنے آنے والے رجحانات کی نگرانی کر رہے ہیں، اس سے قبل ہم متعدد مرتبہ اس کے قریب آئے لیکن اب ہم خاتمے کے قریب ہیں’۔
مزید پڑھیں: پولیو ویکسین کی کہانی: اس میں ایسا کیا ہے جو ہر سال 30 لاکھ زندگیاں بچاتی ہے
یونیسیف کے عہدیدار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پولیو کے خاتمے کا عزم موجود ہے اور ویکسین مستقل پاکستان پہنچتی رہی ہے جس کے نتیجے میں پولیو کے کیسز کم ہوئے ہیں، سیوریج سے حاصل کیے جانے والے نمونے انتہائی کم مثبت شرح دکھا رہے ہیں۔
پاکستان میں یونیسیف کی جانب سے 15 سال تک خدمات انجام دینے والے صومالیہ کے عمر عابدی نے کورونا وائرس کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر حکومتوں میں تعاون کے باعث ملک میں اس وبا کے خلاف بہترین رد عمل دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے اسلام آباد میں ویکسینیشن سینٹر کے دورے کے موقع پر کہا کہ یہ دیکھنا انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ پاکستان کے 3 کروڑ لوگوں کو مکمل ویکسین لگائی جا چکی ہے جبکہ 6 کروڑ نے ویکسین کی ایک ڈوز حاصل کی ہے۔
یونیسیف کے عہدیدار نے کہا کہ غذائیت وہ شعبہ ہے جہاں پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے، جو بڑھ کر 40 فیصد تک پہنچ چکی ہے، غذائیت کی کمی کی وجہ سے بچوں کے کم وزن ہونے کی سطح بہت زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیو ویکسین پلانے سے انکار کرنے والوں کی تعداد میں کمی کے باوجود چیلنج برقرار
انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے غربت کے خاتمے و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر سے ملاقات کا حوالے سے کیا کہ غذائیت سے مراد صرف خوراک تک رسائی نہیں ہے لیکن اس کی وجہ متعدد وجوہات ہیں، جس میں صحت، صاف پانی، صفائی اور دیگر عوامل بھی شامل ہیں۔
ڈاکٹر عمر عابدی, جو دورہ اسلام آباد سے قبل افغانستان گئے تھے, نے کہا کہ اگر افغانستان کی صورت حال بہتر نہ ہوئی تو افغان باشندے پاکستان، ایران اور دیگر ممالک کی جانب ہجرت کریں گے۔
یہ رپورٹ 10 اکتوبر کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی