پی ایم سی کی جانب سے ’نتائج‘ کے اعلان پر ایم ڈی سی اے ٹی کے طلبا تذبذب کا شکار
اسلام آباد: پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کی جانب سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں شرکت کرنے والے تقریباً 2 لاکھ امیدواروں کو ای میل کیے گئے رزلٹ کارڈ نظر انداز کرنے کا کہا گیا ہے جس میں کئی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں، جس کے بعد طلبا تذبذب کا شکار ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بعد میں یہ اعلان کیا گیا کہ تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار امیدوار یعنی 65 فیصد پاسنگ نمبر 210/137 حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ایم اے کا حکومت سے میڈیکل کالجز کا داخلہ امتحان دوبارہ لینے کا مطالبہ
پی ایم سی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سندھ اور بلوچستان سے تقریباً 78 فیصد امیدوار، خیبر پختونخوا سے 70، گلگت بلتستان سے 65، آزاد جموں و کشمیر سے 62، پنجاب سے 57 اور اسلام آباد سے 54 فیصد امیدوار امتحان میں کامیاب نہیں ہوئے۔
دوسری جانب گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران پی ایم سی انتظامیہ نے میڈیا کے سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا اور انہیں 'منصوبہ بندی کے تحت تیار کردہ سوالات' قرار دیا۔
اس کے جواب میں نیشنل پریس کلب نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پی ایم سی انتظامیہ کے ’آمرانہ‘ رویے کا نوٹس لے۔
پی ایم سی کی جانب سے طلبا کو بھیجے گئے ای میل کے ذریعے رزلٹ کارڈ موصول ہوئے لیکن کئی طلبا یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان کے نمبروں کی صحیح گنتی نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: پی ایم سی بلڈنگ کے باہر ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج
ڈان کو دستیاب کچھ رزلٹ کارڈز کے مطابق طلبا نے صرف 20 نمبروں میں سے 45 اور یہاں تک کہ 51 نمبر حاصل کیے۔
اسی طرح مجموعی طور پر 30 سے 40 نمبروں کا فرق تھا، جب نتائج کے کارڈ امیدواروں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیے تو کمیشن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں نتائج کو نظر انداز کردیں۔
پی ایم سی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’براہ مہربانی پی ایم سی ایڈریس سے موصول ہونے والے نتائج پر مبنی سرٹیفکیٹ کی ای میل کو نظر انداز کردیں، ایم ڈی سی اے ٹی کے حتمی نتائج کا اعلان صرف آن لائن کیا جائے گا‘۔
بعد ازاں پی ایم سی کے صدر ڈاکٹر ارشد تقی اور نائب صدر علی رضا نے پریس کانفرنس کے دوران نتائج کا اعلان کیا۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ ایم ڈی سی اے ٹی کے بعد کے امتحانات کا تجزیہ قائداعظم یونیورسٹی نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی درخواست کے مطابق آزادانہ طور پر کیا۔
مزید پڑھیں: جے پی ایم سی سمیت چار ہسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کیلئے وفاق کا اہم قدم
میڈیا کو بتایا گیا کہ 30 اگست سے 2 اکتوبر تک ایک لاکھ 94 ہزار 133 طلبا کی ریکارڈ تعداد نے ایم ڈی سی اے ٹی لیا جن میں سے 68 ہزار 680 ہوئے جبکہ کووڈ 19 یا ڈینگی بخار کی وجہ سے 276 طلبا نے ہفتے کے روز امتحان دیا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 25 مراکز اور شمالی امریکا، یورپ اور مشرق وسطیٰ میں 6 بین الاقوامی مراکز میں پہلی مرتبہ ایم ڈی سی اے ٹی منعقد ہوا۔
پریس کانفرنس کے بعد پہلے سوال کا جواب دیتے ہوئے نائب صدر علی رضا نے کہا کہ یہ پلانٹڈ سوال ہے اور پی ایم سی کے تمام نمائندے کانفرنس ہال سے باہر چلے گئے۔
ان سے پوچھا گیا سوال یہ تھا کہ جب ہزاروں طلبا ایم ڈی سی اے ٹی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، ایک ایسے ہی مظاہرے کے دوران کوئٹہ میں ایک خاتون امیدوار کی موت ہوگئی۔
بعدازاں نیشنل پریس کلب نے ایک مذمتی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ پی ایم سی مینجمنٹ کا رویہ آمرانہ تھا اور حکومت سے نوٹس لینے کی اپیل کی۔