منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 30 اکتوبر تک توسیع
لاہور کی ایک خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 30 اکتوبر تک توسیع کردی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شوگر اسکینڈل میں 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیس کا سامنا ہے۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے نومبر 2020 میں ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ، کرپشن کی روک تھام ایکٹ اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ، شوگر اسکینڈل: شہباز شریف کا جواب 'غیر تسلی بخش' قرار
شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو ان کی آمدنی کے نامعلوم ذرائع سے مال جمع کرنے میں مدد دی۔
عدالت نے اس سے قبل انہیں 25 ستمبر کو دو ہفتے کی ضمانت دی تھی۔
آج کی سماعت میں معظم حبیب نے ایف آئی اے کی نمائندگی کی اور عدالت کو آگاہ کیا کہ شہباز شریف نے ایجنسی کی جانب سے انہیں بھیجے گئے سوالنامے پر اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مدعا علیہ کے جواب کا ابھی جائزہ لیا جانا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کافی عرصے سے وقت مانگ رہی تھی اور یہ کیس کچھ عرصہ قبل ہی دائر کیا گیا تھا۔
مدعا علیہ کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ان کے موکل ایف آئی اے کے ساتھ ہر ممکن تعاون کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت کیس کی تحقیقات 14 روز کے اندر ختم ہوجانی چاہیے تھی لیکن ایف آئی اے نے اس کیس کی تحقیقات میں 11 ماہ گزارے ہیں۔
ایف آئی اے کے نمائندے نے جواب دیا کہ یہ ایک بڑا کیس ہے، ایجنسی 'ٹرانزیکشنز کو چیک کر رہی ہے'۔
اانہوں نے عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراضات بھی اٹھائے اور کہا کہ بینکنگ کورٹ اس کیس پر سماعت کا اختیار نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ پر فرد جرم عائد
اس پر عدالت نے وکیل سے کہا کہ وہ اگلی سماعت میں عدالت کے دائرہ اختیار پر اپنی دلیل پیش کرے۔
شہباز شریف نے جج سے وقفے کے بعد اگلی سماعت منعقد کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ انہیں قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں شرکت کرنی ہے۔
عدالت نے سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
'کیس پر قوم کا پیسہ ضائع کیا جا رہا ہے'
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ نے آج کی سماعت میں عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھانے پر ایف آئی اے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سوال کیا کہ 'ایف آئی اے نے اسی طرح کے اعتراضات کیوں نہیں اٹھائے جب جہانگیر ترین کا کیس بینکنگ کورٹ نے اٹھایا تھا؟'۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس میں قوم کا پیسہ اور عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔