• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

جولائی تا ستمبر: پاکستان کو 8 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول

شائع October 9, 2021
مالی سال 2021 میں پاکستان کو  2 ارب 94 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
مالی سال 2021 میں پاکستان کو 2 ارب 94 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران سب سے زیادہ 8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں جس میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 12.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے رپورٹ میں بتایا کہ ستمبر میں 2 ارب 70 کروڑ ڈالر کی آمد کے ساتھ مزدوروں کی ترسیلات زر نے جون 2020 سے مضبوط رفتار جاری رکھی ہے جو 2 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ یہ مسلسل ساتواں مہینہ ہے جب اوسط آمدنی 2 ارب 72 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ریکارڈ

گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں نمو کے لحاظ سے ترسیلات زر میں ستمبر کے مہینے میں 17 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اگست کے مقابلے میں یہ 0.5 فیصد زیادہ تھیں۔

مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی میں بڑھتی ہوئی درآمدات نے تجارتی خسارہ کو بڑھا دیا جس سے روپے اور ڈالر کی شرح تبادلہ پر بہت زیادہ دباؤ پڑا جو بالآخر بلند کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی صورت میں سامنے آیا۔

معاشی منتظمین کے لیے صورتحال آرام دہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ زیادہ ترسیلات زر نے معیشت کی سوچ سے زیادہ مدد کی ہے۔

خیال رہے کہ مالی سال 2021 میں پاکستان کو 2 ارب 94 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئیں جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے میں مدد ملی۔

مزید پڑھیں: ای سی سی نے ترسیلات زر پر نقدی کی ادائیگی محدود کردی

ایک بیان میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس سے ترسیلات زر میں مسلسل بہتری کی وجوہات میں حکومت اور بینک کی جانب سے باضابطہ طریقوں کے استعمال کی ترغیب دینے کے اقدامات، کووڈ 19 کی وجہ سے سرحد پار سفر میں کمی اور وبا کے دوران پاکستان کو بھیجی گئی فلاحی رقوم اور زرِ مبادلہ مارکیٹ کے منظم حالات شامل تھے۔

تاہم شرح تبادلہ کی خرابی نے بیرونی تجارتی سرگرمیوں کے لیے سنگین مسائل پیدا کیے ہیں۔

حال ہی میں اسٹیٹ بینک نے ڈالر کے اخراج کو کم کرنے اور درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے لیکن شرح تبادلہ اب بھی روپے کے خلاف ہے جو گزشتہ 5 ماہ کے دوران 11.5 فیصد قدر کھو چکا ہے۔

سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئی ہیں لیکن وہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے 2.6 فیصد کم تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:ترسیلات زر سے حاصل کردہ پوائنٹس کو نقدی میں تبدیل کرایا جاسکے گا

جولائی تا ستمبر 22-2021 دوران سعودی عرب سے موصول ہونے والی ترسیلات زر 2 ارب 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہیں جو گزشتہ برس 2 ارب 8 کروڑ ڈالر تھیں۔

مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی ترسیلات زر میں سعودی عرب سے موصول ہونے والی رقوم کا حصہ تقریباً 25 فیصد تھا۔

ستمبر میں پاکستان کو سعودی عرب سے 69 کروڑ 10 لاکھ ڈالر وصول ہوئے جبکہ زگشتہ برس کے اسی مہینے میں یہ حجم 69 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024