• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

قومی سلامتی کمیٹی کا خطے کے پیچیدہ حالات میں پرامن، مستحکم افغانستان کے عزم کا اعادہ

شائع October 8, 2021
اجلاس میں افغانستان کی صورتحال اور سرحد کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے، وزیر داخلہ - فوٹو: وزیراعظم آفس
اجلاس میں افغانستان کی صورتحال اور سرحد کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے، وزیر داخلہ - فوٹو: وزیراعظم آفس

قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس میں ملکی سلامتی کے معاملات، افغانستان کی صورتحال اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں کابینہ کے سینئر ارکان، قومی سلامتی کے مشیر اور افواج پاکستان اور انٹیلی جنس کے سربراہان نے شرکت کی۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ اجلاس افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے طلب کیا گیا تھا، این ایس سی قومی سلامتی کے امور پر ہم آہنگی کا اعلیٰ سطح کا فورم ہے۔

پی ایم او کے بیان کے مطابق ملاقات کے دوران وزیر اعظم عمران خان کو علاقائی سلامتی کی ابھرتی ہوئی صورت حال، خاص طور پر افغانستان میں حالیہ پیش رفت اور پاکستان پر ان کے ممکنہ اثرات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

مزید پڑھیں: قومی سلامتی اجلاس سے پتا چلا عمران خان کی اہمیت نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

این ایس سی نے پرامن، مستحکم اور خودمختار افغانستان کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ شرکا نے افغانستان میں سنگین انسانی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کی مدد کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

ملاقات کے دوران افغانستان میں عبوری حکومت کے ساتھ تعمیری سیاسی اور معاشی مصروفیات پر بین الاقوامی رابطے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان سے انخلا کی بین الاقوامی کوششوں میں پاکستان کی حمایت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'پوری دنیا نے پاکستان کی مثبت شراکت کو تسلیم کیا ہے'۔

کمیٹی کے ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں ابھرتی ہوئی صورت حال 'انتہائی پیچیدہ' ہے اور افغانستان میں کسی بھی عدم استحکام کے پاکستان پر شدید مضمرات ہو سکتے ہیں۔

وزیر اعظم آفس نے کہا کہ 'اس نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مربوط پالیسی کے لیے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا'۔

مزید کہا گیا کہ وزیر اعظم نے حکومت کے لیے افغانستان کے حوالے سے کوششوں کے مختلف سلسلے کو ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک متحرک سیل کے قیام کے لیے ہدایات جاری کیں۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ یہ ملاقات تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی اور اس میں فوج، فضائیہ، بحریہ اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ سمیت پوری سیاسی اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ 'تمام قومی مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا، افغانستان کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا تاہم ان میں سے کسی بھی چیز کے بارے میں عوامی سطح پر بات نہیں کی جا سکتی'۔

اجلاس کی تصویر اور ویڈیو فوٹیج کے اجرا سے قبل جب شیخ رشید سے سوال کیا گیا کہ آیا اس میٹنگ میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر شریک تھے یا حال ہی میں تعینات ہونے والے لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم بھی موجود تھے تو وفاقی وزیر نے کہا کہ '(کمانڈ کی تبدیلی) کو 8 سے 10 روز لگیں گے'۔

انہوں تصدیق کی کہ سبکدوش ہونے والے ڈی جی آئی ایس آئی نے آج کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ڈان اخبار کی رپورٹ میں افغانستان کی صورتحال اور ملک کی داخلی سلامتی کا قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس کے ایجنڈے پر حاوی ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

این ایس سی جو سلامتی کے امور پر ہم آہنگی کا اعلیٰ ترین فورم ہے، کی صدارت وزیر اعظم کرتے ہیں جس میں اہم وفاقی وزرا، قومی سلامتی کے مشیر، سروسز چیفس اور اعلیٰ انٹیلی جنس حکام شرکت کرتے ہیں۔

ایک حکومتی ذرائع نے ڈان اخبار کو بتایا تھا کہ اس ملاقات میں افغانستان میں ہونے والی پیش رفت، بارڈر مینجمنٹ، طالبان کی نئی حکومت کی حمایت کے لیے پاکستان کی کوششوں اور ملک کے لیے حالات کے مضمرات پر تبادلہ خیال کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کا افغانستان میں سیاسی حل، عدم مداخلت کے اصول پر عمل کا اعادہ

وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بین الاقوامی برادری کی طرف سے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے اور افغانستان کے لیے بیرونی امداد کی بحالی کے لیے بھرپور لابنگ کی ہے۔ تاہم ان کی کوششوں میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔

ایک ذرائع نے اشارہ دیا تھا کہ اس ملاقات میں امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے اور اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کی حیثیت پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

وزیر اعظم خان نے رواں ہفتے کے شروع میں ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ حکومت طالبان کی حمایت سے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔

اس حوالے سے مستقبل کا روڈ میپ بھی اجلاس میں زیر غور آنے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024