• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

امریکا کے ساتھ مسلسل رابطے دونوں ممالک کیلئے فائدہ مند ہیں، دفتر خارجہ

شائع October 8, 2021
عاصم افتخار نے کہا کہ ہمیں ایسے تعلقات کی ضرورت ہے جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہوں — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
عاصم افتخار نے کہا کہ ہمیں ایسے تعلقات کی ضرورت ہے جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہوں — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

دفتر خارجہ نے ایسے موقع پر امریکا کے ساتھ مسلسل رابطے کی ضرورت پر زور دیا ہے جب امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین دوطرفہ تعلقات اور افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کے لیے پاکستان پہنچی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ 'پاکستان اور امریکا کے قریبی اور مسلسل رابطے ہمیشہ مشترکہ طور پر فائدہ مند اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے مؤثر رہے ہیں'۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پاک ۔ امریکا تعلقات انتہائی ابتری کا شکار ہیں۔

نئے امریکی صدر اب تک وزیر اعظم عمران خان سے ذاتی طور پر رابطہ کرنے میں تذبذب کا شکار ہیں۔

جو بائیڈن اور عمران خان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ نہ ہونے سے باہمی اعتماد کو ٹھیس پہنچ رہی ہے جس کی وجہ سے دوطرفہ تعلقات میں بگاڑ آرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی صورتحال: امریکی نائب وزیر خارجہ اہم دورے پر کل اسلام آباد پہنچیں گی

تاہم واشنگٹن نے افغانستان میں مفادات کے لیے پاکستان کی اہمیت کے پیش نظر اس سے عہدیداران کی سطح پر روابط کا چینل کھلا رکھا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے جمعرات کی علی الصبح بلوچستان کے کچھ حصوں میں آنے والے زلزلے سے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا، جس میں کم از کم 20 افراد جاں بحق ہوئے۔

وینڈی شرمین کا دورہ پاکستان گزشتہ ماہ سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم بَرنز کے دورہ پاکستان کے بعد ہو رہا ہے۔

عاصم افتخار نے گزشتہ روز ہفتہ واہ بریفنگ کے دوران کہا کہ 'پاکستان، امریکا کے ساتھ دونوں ممالک کی خود مختاری اور سیاسی آزادی کے مفاد میں بامقصد، متوازن اور وسیع البنیاد تعلقات چاہتا ہے اور اس تعلق کو افغانستان کے نقطہ نظر سے دور رہنا چاہیے'۔

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں سامنے آنے والی پیشرفت نے دونوں ممالک کے درمیان خلا کو وسیع کیا ہے۔

واشنگٹن میں پاکستان کو امریکا کی افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔

22 ریپبلکن سینیٹرز کی جانب سے طالبان اور ان کے غیر ملکی حامیوں پر پابندیوں کے لیے مجوزہ قانون سازی کا مطالبہ ان جذبات کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی سینیٹرز کا سقوطِ کابل میں پاکستان کے کردار کا جائزہ لینے کا مطالبہ

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 'اگرچہ کانگریس مباحثے کے دوران قانون سازوں اور ماہرین کی جانب سے اس طرح کے بیانات امریکا کے سرکاری مؤقف کی عکاسی نہیں کرتے تاہم یہ تشویش کا باعث ہیں اور یہ خیالات پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری تعاون بالخصوص افغانستان کے حوالے سے متصادم ہیں'۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسے تعلقات کی ضرورت ہے جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہوں اور ان کے متعدد مشترکہ مفادات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کی اسلام آباد میں ملاقاتوں کے دوران فریقین دوطرقہ تعلقات اور علاقائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

وینڈی شرمین، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کریں گی جبکہ ان کی وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات متوقع ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024