• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

کووڈ کے شکست دینے کے ایک سال بعد بھی مریضوں کے دل کو نقصان پہنچنے کا انکشاف

شائع October 7, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کووڈ 19 کے مریضوں کے دل کو پہنچنے والا نقصان بیماری کے ابتدائی مراحل تک ہی محدود نہیں بلکہ اسے شکست دینے کے ایک سال بعد بھی ہارٹ فیلیئر اور جان لیوا بلڈ کلاٹس (خون جمنے یا لوتھڑے بننے) کا خطرہ ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ویٹرنز افیئرز سینٹ لوئس ہیلتھ کیئر سسٹم کی اس تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کی معمولی شدت کا سامنا کرنے والے افراد (ایسے مریض جن کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں پڑی) میں بھی یہ خطرہ ہوتا ہے۔

امراض قلب اور فالج پہلے ہی دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات بننے والے امراض ہیں اور کووڈ 19 کے مریضوں میں دل کی جان لیوا پیچیدگیوں کا خطرہ ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ کرسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ کووڈ 19 کے مابعد اثرات واضح اور ٹھوس ہیں، حکومتوں اور طبی نظام کو لانگ کووڈ کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے جاگنا ہوگا جس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد 12 ماہ کے دوران ہارٹ اٹیک، فالج یا دل کی شریانوں سے جڑے دیگر بڑے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق میں کووڈ سے متاثر ہونے والے ایک لاکھ 51 ہزار 195 سابق فوجیوں میں دل کی پیچیدگیوں کے ڈیٹا کا موازنہ 36 لاکھ ایسے افراد سے کیا گیا جو اس وبائی مرض کا شکار نہیں ہوئے تھے۔

ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے بعد دریافت کیا گیا کہ اس بیماری سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں کووڈ 19 کے ایسے مریض جو ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے تھے ان میں بیماری کو شکست دینے کے ایک سال بعد ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 39 فیصد اور جان لیوا بلڈ کلاٹ کا امکان دگنا بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق کووڈ کے ہر ایک ہزار مریضوں میں سے 5.8 کو ہارٹ فیلیئر اور 2.8 کو جان لیوا بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوسکتا ہے اور یہ وہ مریض ہیں جن میں بیماری کی شدت اتنی کم تھی کہ ہسپتال جانے کی ضرورت نہیں پڑی۔

اس کے مقابلے میں کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں داخل رہنے والے مریضوں میں کارڈک اریسٹ (اچانک حرکت قلب تھم جانے) کا خطرہ 5.8 گنا جبکہ دل کی پٹھوں کے ورم کا امکان لگ بھگ 14 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

کووڈ 19 کے ایسے مریض جو آئی سی یو میں زیرعلاج رہے ان میں سے لگ بھگ ہر 7 میں سے ایک کو بیماری کے بعد ایک سال کے اندر دل کی خطرناک پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

محققین ابھی تک کووڈ کے مریضوں کے دل کو پہنچنے والے نقصان کی وجوہات مکمل طور پر جان نہیں سکے مگر ان کے خیال میں اس کی ممکنہ وجوہات میں وائرس کا براہ راست دل کے پٹھوں کے خلیات، خون کی شریانوں کے خلیات، بلڈ کلاٹس اور مسلسل ورم ہوسکتے ہیں۔

محققین نے مزید بتایا کہ کووڈ 19 کے بلا واسطہ اثرات بشمول سماجی طور پر الگ تھلگ ہونا، مالی مشکلات، غذائی عادات اور جسمانی سرگرمیوں میں تبدیلیاں بھی دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے کا باعث ہیں۔

مگر انہوں نے تسلیم کیا کہ تحقیق میں شامل افراد زیادہ تر مرد اور سفید فام تھے جس کے باعث نتائج کا اطلاق تمام گروپس پر فی الحال نہیں کیا جاسکتا۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024