خوراک کی عالمی قیمتیں 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی فوڈ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ستمبر میں خوراک کی قیمتیں عالمی سطح پر مسلسل دوسرے مہینے بڑھ کر 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روم میں قائم فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے 2021 میں ریکارڈ عالمی اناج کی پیداوار کا بھی تخمینہ لگایا لیکن کہا کہ یہ پیش گوئی کھپت سے آگے نکل جائے گی۔
ایجنسی کے ڈیٹا کے مطابق ایف اے او کا فوڈ پرائز انڈیکس جو عالمی سطح پر سب سے زیادہ تجارت کی جانے والی اشیائے خورونوش کی بین الاقوامی قیمتوں پر نظر رکھتا ہے، گزشتہ ماہ اوسطاً 130 پوائنٹس رہا جو ستمبر 2011 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: ستمبر میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد ریکارڈ
اگست کے لیے نظر ثانی شدہ 128.5 پوائنٹس کا تخمینہ لگایا گیا جو اس سے قبل 127.4 پوائنٹس دیا گیا تھا۔
سالانہ بنیادوں پر ستمبر میں قیمتوں میں 32.8 فیصد اضافہ ہوا۔
زرعی اجناس کی قیمتوں میں گزشتہ ایک سال میں تیزی سے اضافہ ہوا، جو فصلیں خراب ہونے اور ایشیائی ملک چین کی طلب میں اضافے کی وجہ سے سامنے آیا۔
ایف اے او کا سیریل پرائز انڈیکس گزشتہ مہینے کے مقابلے میں ستمبر میں دو فیصد بڑھ گیا، گندم کی قیمتوں میں تقریباً 4 فیصد اضافہ ہوا۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے زیادہ طلب کے درمیان برآمد کے لیے دستیابی میں کمی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
یہ بھی پڑھیں: سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح کم ہو کر 8.90 فیصد ہوگئی
ایف اے او کے سینئر اکنامسٹ عبدالرضا نے ایک بیان میں کہا کہ 'اہم اناج میں گندم آنے والے ہفتوں میں توجہ کا مرکز ہوگی کیونکہ قیمتوں میں تیزی سے اضافے پر قیمتوں کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا'۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کھانے کے تیل کی قیمتیں رواں مہینے 1.7 فیصد بڑھ گئی ہیں جو سالانہ بنیاد پر تقریبا 0 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے کیونکہ پام آئل کی قیمتیں مضبوط درآمدی طلب اور ملائیشیا میں مزدوروں کی قلت کی وجہ سے بہت بڑھ گئی ہیں۔
ایف اے او کے مطابق ستمبر میں چینی کی عالمی قیمتوں میں 0.5 فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ برازیل کی جانب سے برآمدات میں کمی کرنا اور بھارت اور تھائی لینڈ میں پیداوار زیادہ ہونا ہے۔