ماں بیٹی گینگ ریپ کیس: پولیس نے چالان پروسیکیوشن برانچ میں جمع کرادیا
لاہور کے علاقے چوہنگ میں ماں اور بیٹی سے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کیس میں پولیس نے تحقیقات مکمل کرکے چالان پروسیکیوشن برانچ میں جمع کرادیا ہے۔
پولیس نے چالان میں دو ملزمان عمر فاروق اور منصب کو نامزد کیا ہے جبکہ چالان میں گواہوں کی فہرست بھی شامل کی ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور: گینگ ریپ کا شکار ماں بیٹی نے ملزمان کو شناخت کر لیا
چالان کا جائزہ لینے کے بعد اسے انسداد دہشت گری عدالت بھجوایا جائے گا جہاں ٹرائل کا آغاز ہوگا۔
سرکار کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو ٹرائل مکمل کرائیں گے جبکہ ملزمان کے خلاف ٹرائل آئندہ ہفتے شروع ہوگا۔
لاہور کے علاقے چوہنگ میں ماں بیٹی سے گینگ ریپ کا واقعہ 22 اگست کو پیش آیا تھا۔
28 اگست کو متاثرہ ماں بیٹی نے مقدمے میں نامزد ملزمان کی شناخت کر لی تھی، شناخت پریڈ مکمل ہونے کے بعد تھانہ چوہنگ کے انسپکٹر محمد سرور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا تھا کہ ملزمان کی شناخت پریڈ مکمل کر لی گئی ہے۔
دوسری جانب میڈیکل رپورٹ میں دونوں ماں بیٹی سے گینگ ریپ کی تصدیق ہو گئی ہے۔
پولیس نے بتایا تھا کہ دونوں ماں بیٹی کا طبی معائنہ جناح ہسپتال میں کیا گیا، دوران معائنہ دونوں کے جسم پر متعدد خراشیں بھی پائی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: ماں اور بیٹی سے زیادتی کرنے والا رکشہ ڈرائیور، ساتھی گرفتار
ملزمان کے خلاف خاتون کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 (ریپ کی سزا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق 35 سالہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ اور ان کی بیٹی اتوار کی رات 10 بجے بس کے ذریعے وہاڑی سے لاہور پہنچی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آفیسرز کالونی، صدر کنٹونمنٹ بورڈ میں اپنی بہن کے گھر جانے کے لیے ٹھوکر بس ٹرمینل سے سبز کلر کا رکشہ کرایے پر حاصل کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ رکشہ ڈرائیور جبکہ رکشے میں موجود ایک اور شخص انہیں ایل ڈی اے ایونیو میں سنسان جگہ پر لے گئے جہاں انہوں نے ماں اور بیٹی کا ریپ کردیا۔
متاثرہ خاتون نے کہا تھا کہ گاڑی کی لائٹ دیکھ کر دونوں نے شور مچایا جو ان کے قریب آکر رک گئی جبکہ رکشہ ڈرائیور اور دوسرا ملزم رکشہ چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ملزمان ان کا موبائل اور 5 ہزار نقدی بھی لے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: ماں بیٹی سے گینگ ریپ کے ملزم کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
ان کا کہنا تھا کہ ان کی چیخیں سن کر کسی نے پولیس کو کال کی جو کچھ دیر بعد جائے وقوع پر پہنچی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کی تھی۔
واقعے کے اگلے دن ہی ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان کی شناخت رکشہ ڈرائیور عمر فاروق اور منصب کے نام سے ہوئی تھی۔
ذرائع نے کہا تھا کہ ملزم کے مجرمانہ ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ وہ پہلے بھی دو ریپ کیسز میں گزشتہ سال اور 2018 میں لاہور اور اوکاڑہ میں گرفتار ہوچکا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں