• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

دفتر سے 'مغوی' بازیاب کرانے پر ڈائریکٹر جنرل ایکسائز کا پولیس پر اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام

شائع October 5, 2021
ڈائریکٹر جنرل ایکسائز نے پیر کو پولیس پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور ایسائز اہلکاروں کی زیر حراست عادی مجرم کو چھڑانے کا الزام عائد کیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈائریکٹر جنرل ایکسائز نے پیر کو پولیس پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور ایسائز اہلکاروں کی زیر حراست عادی مجرم کو چھڑانے کا الزام عائد کیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی میں محکمہ ایکسائز کے ڈائریکٹر جنرل کے دفتر سے مبینہ طور پر مغوی شخص کی بازیابی کے دو دن بعد ڈائریکٹر جنرل نے پولیس پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور ایکسائز اہلکاروں کی زیر حراست عادی مجرم کو چھڑانے کا الزام عائد کیا ہے۔

ایک بیان میں ڈائریکٹر جنرل محکمہ ایکسائز نے ان کے محکمے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے دفتر پر چھاپہ مارنے والے پولیس اہلکاروں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ڈائریکٹر جنرل ایکسائز کے دفتر پر پولیس کا چھاپہ، مغوی بازیاب

پولیس نے ہفتہ کے روز مبینہ طور پر اغوا کیے گئے علی حسین نامی شخص کو ڈائریکٹر جنرل ایکسائز کے دفتر سے بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا تھا کہ جس کی رہائی کے لیے مبینہ طور پر 20 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

پیر آباد پولیس کے ایس ایچ او وسیم احمد نے اس وقت کہا تھا کہ پولیس نے آئی آئی چندریگر روڈ پر ڈائریکٹر جنرل ایکسائز کے دفتر پر چھاپہ مارا کر حسین کو بازیاب کرایا اور ایک ایکسائز کانسٹیبل اور دو نجی افراد کو گرفتار کیا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ نہ تو سینئر ایکسائز افسران کو معلوم تھا کہ علی حسین کو ان کے دفتر میں رکھا گیا ہے اور نہ ہی محکمہ ایکسائز نے پولیس کو ان کی حدود سے کسی فرد کی گرفتاری کے بارے میں مطلع کیا تھا۔

تاہم ڈائریکٹر جنرل محکمہ ایکسائز نے پولیس کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپے بیان میں کہا کہ ہفتہ کی علی الصبح سوار 4 سے ساڑھے چار بجے کے درمیان سادہ کپڑوں میں ملبوس پیر آباد پولیس کے ایس ایچ او اور دیگر پولیس اہلکاروں نے سینئر افسران سے رابطہ کیے بغیر اپنی وردی اور ڈیوٹی کا غلط استعمال کیا، اختیارات سے تجاوز کیا، دفتر کی دیواروں پر چڑھ گئے، چوکیدار کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنا لیا اور اس کی پٹائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس کی کارروائی میں مغوی تاجر بازیاب، 2 اغوا کار ہلاک

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ علی حسین کو 8.2 کلو گرام منشیات رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سینئر ایکسائر عہدیدار نے بتایا کہ علی حسین مجرمانہ ریکارڈ کا حامل پیشہ ور مجرم ہے جو اس سے قبل بھی منشیات فروخت کرتا ہوا پکڑا گیا ہے۔

اپنے دفتر پر چھاپے کے دوران پولیس کی گرفتاریوں کے حوالے سے ڈی جی نے کہا ایکسائز کانسٹیبل جان محمد اور دو دیگر افراد کے خلاف ایک غیر قانونی ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ان افراد کو دفتر کی صفائی کا کام سونپا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایکسائز پولیس کے سینئر افسران سندھ پولیس کے سینئر حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ ایس ایچ او وسیم احمد کے اس غیر قانونی عمل کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔

ایف آئی آر درج

پولیس نے گرفتار ایکسائز کانسٹیبل اور دو پرائیویٹ افراد کے خلاف اغوا برائے تاوان، ڈکیتی اور گھر میں زبردستی داخل ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔

بازیاب علی حسین کے بیٹے کاشف آفریدی ی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر(875/2021) کے مطابق تقریبا 15 افراد اور ایک خاتون دو پولیس نما موبائل میں یکم اکتوبر کی صبح 5 بجے کے قریب ان کے گھر آئے تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق ان تمام افراد میں سے تین نے پولیس جیسی یونیفارم پہنی ہوئی تھی جبکہ ایک نے سیکیورٹی گارڈ کا لباس پہنا تھا، انہوں نے گھر کا دروازہ توڑ دیا، ان میں سے سات یا آٹھ ایس ایم جی اور پستول سے مسلح تھے، انہوں نے ایک بکسے سے دو تولہ سونے کے زیورات لیے، ان کے بھائی محمد شعیب کی جیب سے ڈیڑھ لاکھ روپے اور موبائل فون چھین لیا جس کے بعد وہ ان کے والد علی حسین کو ان کے سیل فون کے ساتھ لے گئے۔

مزید پڑھیں: کراچی: پولیس کی کارروائی میں 2 غیر ملکی باشندے بازیاب، ایک اغوا کار گرفتار

شکایت کنندہ نے بتایا تھا کہ اس نے گاڑی میں سے ایک کا نمبر نوٹ کیا، جو جی ایس 7074 تھا، گھر سے نکلتے وقت اغوا کاروں نے ان کے گھر میں لگا سی سی ٹی وی کیمرہ اور ڈی وی آر بھی ساتھ لے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ اسی دن تقریباً رات 8بجے بجے ان کے فون پر والد علی حسین کے نمبر ےس فون آیا اور فون کرنے والے نے ان کی رہائی کے لیے بطور تاوان 20 لاکھ روپے دینے کا مطالبہ کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق فون کرنے والے نے انہیں دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے مذکورہ رقم کا بندوبست نہ کیا تو انہیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024