تین دریاؤں میں سیلاب سے فصلیں مکانات متاثر
لاہور: گزشتہ چار دنوں سے پاکستان کے بالائی علاقوں خصوصاً پنجاب میں سرگرم رہنے والے بارشوں کا سسٹم اگرچہ ہفتے کو کمزور ہوتا جارہا ہے لیکن دریائے سندھ میں طغیانی ہے اور سیالکوٹ سے متصل دو مشرقی دریاؤں اور اس سے ملحق ندیوں میں سیلابی کیفیت سے کناروں پر موجود آبادیوں اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
لاہور میں شدید بارشوں سے مخلتف علاقوں میں مکانات کی چھتیں گرنے سے ایک بچی سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بہاولپور اور راجستھان میں کم پریشر کا سسٹم کمزور پڑ رہا ہے۔ مغربی سمت سے نمی کا نظام اب شمالی علاقہ جات کی جانب جارہا ہے اور اسی لئے اب ملک میں بھرپور بارشوں کا امکان نہیں۔
'تاہم، نمی کی موجودگی اور کم درجہ حرارت کی بنا پر لاہور، گجرانوالہ، راولپنڈی اور دیگر ڈویژن میں کئی ایک مقامات پر بارشیں ہوسکتی ہیں،' اس بات کا انکشاف سیلاب کی پیشگوئی کے ڈویژن کے چیف ریاض خان نے کیا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن ( ایف ایف ڈی) کے مطابق دریائے سندھ میں چشمہ، تونسہ، گڈو اور چناب میں خانکی اور قادرآباد اور راوی میں بلوکی اور شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
جبکہ دریائے سندھ میں ہی کالا باغ اور سکھر، دریائے کابل میں نوشہرہ، چناب میں مرالہ، راوی میں جسر اور ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی کیفیت ہے۔
چناب میں تریموں کے مقام پر اتوار اور پیر کو درمیانے درجے کا سیلاب رہے گا۔ ہفتے کی شام کو چینیوٹ پل کے مقام سے 300,000 کیوسک پانی کا انتہائی اونچا ریلہ گزرا۔
بیس اور اکیس اگست کو دریائے سندھ میں گڈو کےمقام پر بلند سیلاب ہوگا۔ جبکہ جموں سے متصل ہونے کی بنا پر چناب اور راوی میں سیلابی کیفیت رہے گی۔
ایف ایف ڈی کے مطابق اتوار اور پیر کو بھی اونچے درجے کے سیلاب سے املاک اور فصلوں اور لوگوں کےمتاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
راوی کے مقام شاہدرہ میں سیلاب سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور سینکڑوں خانہ بدوشوں کو وہاں سے نقل مکانی کرنا پڑی۔
فرید کالونی میں نذیر اور اس کا بیٹا اس وقت ہلاک ہوگئے جب ان کے مکان کی چھت گرگئی۔ اہلِ خانہ کے تین افراد زخمی بھی ہوئے۔
لاہور کی نشتر کالونی میں پانچ سالہ ثمرین چھت گرنے سے فوت ہوگئی جبکہ تین افراد زخمی ہوئے۔
شاہدرہ کے علاقے میں بتیس سالہ شکیل مسیح اسی طرح کے حادثے کا شکار ہوا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سیالکوٹ اور اس کے اطراف میں کئی دیہات زیرِ آب آگئے ہیں جہاں فصلوں اور املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ہندوستان کا سیلابی ریلا
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ہندوستان کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑا جانے والے تقریباً ایک لاکھ کیوسک پانی آئیندہ اٹھارہ گھنٹوں میں گنڈا سنگھ ہیڈ ورکس سے گزرے گا جہاں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
اس خطرے کے پیشِ نظرقصور وہاڑی اور سیالکوٹ کی انتظامیہ نے حفاظتی اقدامات شروع کردیئے ہیں۔
ریسکیو، امدادی تنظیموں، نہروں کے محکمے اور محکمہ صحت کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے حاضری کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
اس نئے سیلابی ریلے سے قصور کے پچاس سے زائد دیہات زیرِآب آنے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب دریائے چناب میں سیلاب سے مزید کئ دیہات زیرِ آب آگئے ہیں۔
دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر پانی کا بہاؤ میں اضافہ ہواہے۔جھنگ میں ہیڈتریموں پر پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔
فلڈ فورکاسٹ ڈویژن نے آئندہ چوبیس گھنٹوں میں دریاؤں اور ڈیمز کی صورتحال کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا ہے۔
دوسری جانب آج بھی لاہور میں بارش ہوئی ہے۔