طالبان کی حکومت تسلیم نہ کرنے پر مولانا فضل الرحمٰن کی حکومت، امریکا پر تنقید
جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے طالبان کو افغانستان کے جائز حکمران تسلیم نہ کرنے پر اسلام آباد اور واشنگٹن دونوں پر تنقید کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور میں جے یو آئی کے صوبائی جنرل کونسل کے اراکین سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ'امریکا کو چاہیے کہ طالبان کے ساتھ کیے گئے دوحہ معاہدے کی روشنی میں اب کی حکومت کو فوری تسلیم کرے'۔
انہوں نے کہا کہ 'کابل میں نئی حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے، موجودہ حکومت نے 40 سال غیر ملکی طاقتوں اور حملہ آروں کے خلاف جدوجہد کرنے والے افغانوں کو مشکل میں چھوڑ دیا ہے'۔
مولانا فضل الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خیال میں عالمی برادری کو افغانستان کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لیے سنجیدہ فیصلہ کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے لچے لفنگوں نے اپوزیشن رہنماؤں پر حملہ کیا، مولانا فضل الرحمٰن
منتظمین کا کہنا تھاکہ جنرل کونسل کے اجلاس کاآغاز جمعے کو صوبائی سیکریٹریٹ میں ہوا تھا جس میں قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختونخوا سے ہزار سے زائد اراکین نے شرکت کی، اجلاس میں ملک اور افغانستان کے سیاسی حالات کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
کونسل کے اختتامی سیشن سے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایوان میں نئے قوانین متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ قوانین اسلامی قوانین کے منافی تھے اور حکومت نئے قوانین کی حمایت کے لیے قانون سازوں پر دباؤ ڈال رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مغربی ایجنڈے کی پیروی کر رہی ہے، 'میں نے پہلے ہی پیش گوئی کی تھی کہ پی ٹی آئی حکومت معاشرے میں مغربی اصول اور بے حیائی کو فروغ دے گی اور میری یہ پیش گوئی اب درست ثابت ہو رہی ہے'۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف نے جے یو آئی (ف) کے خلاف فارن فنڈنگ کی درخواست دائر کردی
جے یو ایف کے سربراہ نے کہا کہ حکومت کا ڈومیسٹک وائلنس بل لانے، مدارس کو ریگیولیٹ کرنے کے نام پر نیا قانون متعارف کرونے اور نو عمروں کو اسلام قبول کرنے پر پابندی عائد کرنے کا کا منصوبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی ناقص خارجہ پالیسی کے باعث پاکستان عالمی برادری کے درمیان تنہا ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنی ناتجربہ کار پالیسیوں اور وزرا کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی وجہ سے وقت پڑنے پر پاکستان کے قریبی پڑوسیوں کو مایوس کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی، اے این پی نے پی ڈی ایم کی توہین کی، جس کا ازالہ کرنا ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن
جے یو آئی ایف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک خراب حکمرانی اور مالیاتی بد انتظامی کی وجہ سے دو راہے پر ہے۔
انہوں نے کہا لاکھوں افراد اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بلندی پر جارہی ہیں، شہری بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں کرسکتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کا نام لیے بغیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ چند لوگوں نے پاکستان ڈیموکریکٹ موومنٹ (پی ڈی ایم ) کو کمزور کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے کراچی میں ایک بڑی ریلی نکال کر اپنی مضبوطی کو ظاہر کیا تھا۔
اس سے قبل جنرل کونسل نے فیصلہ کیا تھا کہ پارٹی 14 اکتوبر کو پشاور میں مفتی محمود کانفرنس منعقد کرے گی کانفرنس میں حکومت مختلف نو سیاسی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے رہنما بھی خطاب کریں گے، مولانا فضل الرحمٰن اپوزیشن اتحاد کے سربراہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’مولانا فضل الرحمٰن پی ٹی آئی سے شکست کھاچکے‘
بیان میں کہا گیا کہ جنرل کونسل کی جانب سے آئندہ بلدیاتی حکومتوں اور عام انتخابات کے لیے جے یو آئی کی تیاری پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
کونسل نے پیٹرولیم مصنوعات، اشیائے خورو نوش کی قیمتوں اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی پر مایوسی کا اظہار کیا-
کونسل کو آگاہ کیا گیا کہ جماعت حکومت کے 'غیر اسلامی' اور 'غیر آئینی' اقدامات کے خلاف اپنے کارکنان اور شہریوں کو متحرک کر رہی ہے۔
تاجروں پر نئے ٹیکس لگانے، پشاور کے رپیڈ بس ٹرانزٹ (بی آر ٹی) جیسے بڑے منصوبوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات میں تاخیر کے حوالے سے تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا گیا کہ جے یو آئی کا عزم ہے کہ ایسے مشکل وقت میں لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔