طالبان حکومت کا رویہ 'حوصلہ افزا' نہیں ہے، سربراہ یورپی یونین خارجہ پالیسی
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اب تک طالبان حکومت کا رویہ 'زیادہ حوصلہ افزا' نہیں ہے جبکہ افغانستان میں کسی بھی قسم کا معاشی بحران دہشت گردی کا خطرہ اور دیگر خدشات بڑھا سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جوزف بوریل نے اپنے سعودی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ ویانا میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات 'جلد' دوبارہ شروع ہوں گے۔
قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے کے بعد ریاض میں موجود یورپی یونین کے سفیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کو جوہری مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کے امکانات پر تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے سعودی حکام سے یمن اور افغانستان کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حقوق کی نگرانی سے متعلق یورپی یونین کے افغان منصوبے میں تبدیلی کی ضرورت ہے، پاکستان
طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یورپی یونین نے افغانستان میں انسانی امداد بڑھا دی ہے تاہم ترقیاتی امداد روک دی گئی ہے اور یہ اقدام دیگر ممالک اور عالمی بینک نے بھی اٹھایا ہے۔
جوزف بوریل کا کہنا تھا کہ 'یقیناً یہ دوہری مشکل ہے کیونکہ اگر آپ معاشی تباہی سے بچنے کے لیے کسی طریقے سے تعاون کرتے ہیں تو یہ خیال کیا جائے گا کہ آپ حکومت کی حمایت کر رہے ہیں، یہ ان کے رویے پر منحصر ہے اور ان کا رویہ اب تک زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اگر معاشی بحران پیدا ہوتا ہے تو انسانی حالات مزید خراب ہوجائیں گے، شہریوں کے لیے ملک میں رہنا مزید پریشانی کا باعث بن جائے گا، خدشات اور دہشت گردی کے خطرات مزید بڑھیں گے اور اس طرح افغانستان سے خطرات عالمی برادری کے لیے مزید بڑھ جائیں گے'۔
مزید پڑھیں: قطر اور یورپی یونین کو افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مایوسی
خطے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، خلیجی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے جاری رکھنے کو تیار ہے جبکہ بلاک سعودی عرب کی جدت پسندی کی مہم کی حمایت کرتا ہے۔