پشاور: داعش نے سکھ حکیم کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی
داعش نے پشاور شہر میں رواں ہفتے کے آغاز میں اقلیتی سکھ برادری کے رکن کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق داعش نے جمعے کو رات گئے جاری کردہ اپنے بیان میں 45 سالہ ستنام سنگھ کو ان کے اراکین کی جانب سے قتل کیے جانے کی ذمہ داری قبول کی۔
پاکستانی حکام کی جانب سے ملک میں داعش کی کسی منظم موجودگی سے انکار کیا جاتا ہے لیکن انتہا پسند گروپ نے حالیہ برسوں میں سیکیورٹی فورسز، مساجد، سیاسی ریلیوں، اور مذہبی اقلیتوں پر متعدد حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: پشاور میں فائرنگ سے سکھ حکیم قتل
پولیس کا کہنا تھا کہ ستنام سنگھ کو جمعرات کو پشاور میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا اور ملزم جائے وقوع سے فرار ہوگیا۔
ستنام سنگھ ایک حکیم تھے جو گزشتہ 20 سال سے پشاور میں مقیم تھے اور جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ادویات کو فروخت کرکے ایک چھوٹا کلینک چلاتے تھے۔
سکھ برادری کے مقامی رہنما سردار ہرپال سنگھ نے بتایا کہ ستنام سنگھ پر کلینک کے اندر حملہ کیا گیا، انہوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: پشاور: شادی کیلئے وطن واپس آنے والا سکھ نوجوان قتل
1947 میں جب برصغیر سے برطانیہ کا اقتدار ختم ہوا تو سکھوں کی اکثریت موجودہ پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت چلی گئی تھی۔
تاہم ان میں سے ہزاروں پاکستان میں ہی مقیم رہے، یہ عام طور پر پُرامن طور پر آباد ہیں لیکن سکھوں سمیت ملک دیگر مذہبی اقلیتوں پر کبھی کبھی حملے بھی ہوجاتے ہیں۔