• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

طب کا نوبیل انعام کورونا ویکسین بنانے والوں کو ملنے کا امکان

شائع October 2, 2021
کورونا سے تحفظ کی ویکسین کا استعمال دسمبر 2019 میں ہی شروع ہو چکا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
کورونا سے تحفظ کی ویکسین کا استعمال دسمبر 2019 میں ہی شروع ہو چکا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

ماہرین صحت اور سائنسدانوں کی جانب سے چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ ممکنہ طور پر سال 2021 کا ’میڈیسن‘ (طب) کا نوبیل انعام کورونا سے تحفظ کی ویکسین بنانے والے ماہرین کو دیا جا سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق معتبر ایوارڈ دینے والی سویڈن کی سویڈش اکیڈمی آف نوبیل پرائز آئندہ ہفتے طب کے نوبیل انعام جیتنے والوں کا اعلان کرے گی۔

متعدد ماہرین صحت اور سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس سال نوبیل انعام کورونا ویکسین بنانے والے افراد کو دیا جائے گا، تاہم بعض کا ماننا ہے کہ ابھی وبا ختم نہیں ہوئی اور ویکسین کی افادیت پر بھی دنیا متفق نہیں، اس لیے اس بار ویکسین بنانے والوں کا انعام نہیں دیا جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جو ماہرین مانتے ہیں کہ کورونا ویکسین بنانے والوں کو جلدی میں نوبیل انعام نہیں دیا جا سکتا وہ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں اس سال نہیں تو آنے والے سالوں میں کورونا سے تحفظ کی ویکسین بنانے والوں کو نوبیل پرائز دیا جائے گا۔

کئی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ممکنہ طور پر نوبیل پرائز کمیٹی ’ایم این آر اے‘ ویکسین فارمولہ بنانے والے سائنسدانوں کوانعام دے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طب کا نوبیل انعام 'ہیپاٹائٹس سی' دریافت کرنے والے تین سائنسدانوں کے نام

’ایم این آر اے‘ ویکسین فارمولے کو پہلی بار 1961 میں دریافت کیا گیا تھا اور اس سے کئی طرح کی ویکسینز بنا کر مختلف بیماریوں اور وباؤں کا علاج کیا جاتا رہا ہے اور اب اسی فارمولے کے تحت فائز اور موڈرینا نے بھی ویکیسنز بنائی ہیں۔

فائزر کی ’ایم این آر اے‘ کے فارمولے پر بنائی گئی ویکسین کو محض دو ماہ کے اندر استعمال کرنے کی اجازت حاصل ہوئی اور ان کی ویکسین کو اضافی ڈوز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

ماہرین مانتے ہیں کہ اگرچہ کورونا سے تحفظ کی ویکسین نے تاحال وبا کو ختم کرنے میں مدد نہیں دی لیکن اس سے کئی امیر ممالک میں حالات معمول پر آچکے ہیں اور جہاں ویکسینیشن کا عمل تیز ہے، وہاں معمولات زندگی بحال ہوتی جا رہی ہے۔

سویڈش اکیڈمی آف نوبیل پرائز اکتوبر کے پہلے ہفتے ایوارڈز کے کامیاب افراد کے اعلانات کرتی ہے اور جیتنے والوں کو ہر سال دسمبر میں ایوارڈز دیے جاتے ہیں۔

گزشتہ برس طب کا نوبیل انعام برطانیہ کے سائنسدان مائیکل ہوٹن اور امریکا کے ہاروی آلٹر اور چارلز رائس کو مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کیا تھا، تینوں سائنسدانوں کو 'ہیپاٹائٹس سی' کا مرض دریافت کرنے پر انعام دیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

عبدالسلام عاصم Oct 02, 2021 07:20pm
بجا طور پر اس سال کا نوبل انعام کورونا ویکسین تیار کرنے والوں کو ملنا چاہئے۔ ان کی وجہ سے ہی زائد از ایک ملکوں میں اس وبا کہ لہر کمزور پڑی ہے اور اندیشہ خانوں کی دیواروں میں امکانات کے در وا ہوئے ہیں۔ یہ کہنا کہ ابھی عالمی وبا ختم نہیں ہوئی، درست نہیں کیونکہ ویکسین کا تعلق علمی جستجو سے ہے استدلالی معجزوں سے نہیں۔ جہاں تک ویکسین کی افادیت کا تعلق ہے تو نتائج کے تجزیوں سے اس رُخ پر حتمی کامیابی کا سفر بھی انشا اللہ جلد منزل سے ہمکنار ہو گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024