• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

افغان لڑکیوں کی فٹبال ٹیم ملک چھوڑ کر پرتگال منتقل

شائع September 30, 2021 اپ ڈیٹ October 1, 2021
افغان لڑکیوں کی فٹبال ٹیم اہلخانہ کے ہمراہ دریائے ٹیگس پر لزبن کے تاریخی بیلم ٹاور پر موجود ہے— فوٹو: رائٹرز
افغان لڑکیوں کی فٹبال ٹیم اہلخانہ کے ہمراہ دریائے ٹیگس پر لزبن کے تاریخی بیلم ٹاور پر موجود ہے— فوٹو: رائٹرز

افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد افغان لڑکیوں کی فٹبال ٹیم اپنے ملک کو چھوڑ کر عالمی شہرت یافتہ فٹبالر رونالڈو کے ملک منتقل ہو گئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ٹیم کی رکن 15 سالہ سارہ کا کہنا تھا کہ اپنا وطن افغانستان چھوڑنا تکلیف دہ تھا لیکن اب وہ بحفاظت پرتگال میں پیشہ ورانہ بنیادوں پر فٹبال کھیلنے کا خواب پورا کرنے کے لیے پرامید ہیں اور شاید کسی دن اپنے پسندیدہ اسٹار کرسٹیانو رونالڈو سے مل رہی ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان نے افغانستان میں خواتین کے کھیلوں پر پابندی لگا دی

سارہ افغانستان کی یوتھ فٹبال ٹیم کے اسکواڈ کی ان کئی کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جو اگست میں طالبان کے ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد خوف سے اپنے ملک سے بھاگنے پر مجبور ہو گئیں۔

خیال رہے کہ طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں کے برعکس خواتین کو کھیلوں میں شرکت کی اجازت دینے سے انکاری ہیں۔

پرتگال نے اس مشکل وقت میں افغانستان کی ان نوجوان فٹبالرز کو پناہ دی ہے۔

اپنی والدہ اور ٹیم کی دیگر کھلاڑیوں کی ہمراہ دریائے ٹیگس پر لزبن کے تاریخی بیلم ٹاور کا دورہ کرنے والی سارہ نے کہا کہ میں اب آزاد ہوں، میرا خواب ہے کہ میں رونالڈو جیسی اچھی کھلاڑی بن سکوں اور میں یہاں پرتگال میں ایک بڑی کاروباری خاتون بھی بننا چاہتی ہوں۔

انہوں نے ایک دن وطن واپسی کی امید بھی ظاہر کی تاہم انہوں نے کہا کہ ایسا وہ اسی وقت کریں گے جب انہیں یقین ہو کہ وہ آزادانہ زندگی گزار سکیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کو کھیلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، چیئرمین بورڈ

واضح رہے کہ طالبان رہنماؤں نے خواتین کے حقوق کا احترام کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن ان کی پہلی حکومت کے دوران خواتین کام نہیں کر سکتی تھیں اور لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی تھی، گھروں سے نکلتے وقت عورتوں کو اپنا چہرہ ڈھانپنا پڑتا تھا اور ایک مرد رشتہ دار کا ساتھ لازمی تھا۔

ایک سینئر طالبان عہدیدار نے 15 اگست کو ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاید خواتین کو کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی کیونکہ یہ ضروری نہیں ہے اور اس سے ان کی جسامت نمایاں ہو گی۔

افغانستان کی سینئر قومی ٹیم کی کپتان فرخندہ محتاج نے کہا کہ ٹیم کو افغانستان سے نکال کر پرتگال لانے کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ اپنی پسند کا کھیل کھیلیں۔

کینیڈا میں اپنے گھر سے ایک مقامی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ فٹبال کوچ کے طور پر کام کرنے والی فرخندہ انخلا کے عمل کے دوران لڑکیوں سے ساتھ رابطے میں رہیں، وہ کُل 80 افراد کے انخلا میں کامیاب رہے جس میں خواتین یوتھ ٹیم اور ان کے اہلخانہ شامل ہیں۔

یہ نوجوان لڑکیاں 19 ستمبر کو پرتگال پہنچی تھیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: خواتین امور کی معطل وزارت کی عمارت کے سامنے عملے کا احتجاج

فرخندہ محتاج نے کہا کہ یہ لڑکیاں بہت سارے چیلنجز سے گزری ہیں لیکن اب اپنی برداشت اور تحمل کی وجہ سے وہ یہاں تک آنے میں کامیاب رہیں۔

خواتین فٹبالر کی ایک رشتے دار 25 سالہ ذکی رسا نے کابل ہوائی اڈے پر افراتفری کو یاد کرتے ہوئے شکر ادا کیا کہ وہ اب پرتگال میں ہیں اور اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل کے بارے میں کچھ بھی صورتحال غیریقینی ہے البتہ یہ ہے بات اہم ہے کہ ہم محفوظ ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024