مصور نے 84 ہزار ڈالر کے عوض میوزیم کو خالی کینوس بھیج دیے
ڈنمارک کے فنکار جنہیں ایک میوزیم نے فن پارے تیار کرنے کے لیے ایک خطیر رقم ادا کی تھی، نے 'پیسے لو اور بھاگو' کے عنوان سے 2 خالی کینوس جمع کرادیے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق ڈنمارک کے شہر آلبو میں کنسٹن میوزیم آف ماڈرن آرٹ کی جانب سے جینس ہیننگ کو ڈینش کرونر اور یورو بینک نوٹ کی صورت میں لگ بھگ 84 ہزار ڈالر دیے گئے تھے۔
مزدوری کے حالات اور پیسوں سے متعلق 24 ستمبر سے شروع ہونے والی 'ورک اِٹ آؤٹ' کے عنوان سے منعقد ہونے والی نمائش کے لیے انہیں میوزیم نے اپنے 2 نمونوں کو دوبارہ بنانے کا کہا تھا جن میں ڈنمارک اور آسٹریا میں اوسط سالانہ اجرت کی نمائندگی کرنے والے بینک نوٹس کیونس سے منسلک تھے۔
میوزیم نے انہیں رقم دینے کے ساتھ ساتھ اس کام کے لیے 25 ہزار کرونر (3900 ڈالر) بھی ادا کیے تھے۔
تاہم جب میوزیم کے عہدیداروں کو مکمل فن پارے موصول ہوئے تو وہ خالی تھے۔
جیمس ہیننگ نے پی ون چینل جورواں ہفتے ڈینش براڈ کاسٹر ڈی آر کا حصہ ہے پر ایک ریڈیو شو میں بتایا کہ 'آرٹ ورک یہ ہے کہ میں نے پیسے لیے ہیں'۔
تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ وہ رقم کہاں ہے؟
جینس ہیننگ نے کہا کہ فن پارے نے ان کے کام کی موجودہ صورتحال کی عکاسی کی۔
انہوں نے کہا کہ 'میں دیگر افراد کو ترغیب دیتا ہوں کہ جن کے کام کرنے کے حالات اتنے ہی دگرگوں ہیں جتنے میرے ہیں اور اگر انہیں پیسوں کے عوض کام کرنے کا کہا جائے تو وہ پیسے لیں اور بھاگ جائیں'۔
میوزیم کے مطابق انہوں نے رقم سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
تاہم، ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ اگر جنوری میں نمائش ختم ہونے سے پہلے پیسے واپس نہیں کیے گئے تو پولیس کو جینس ہیننگ کے خلاف رپورٹ کی جائے گی یا نہیں۔
تاہم وہ کسی جرم کا ارتکاب کرنے سے انکار کرتے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ انہوں نے آرٹ ورک کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ چوری نہیں ہے، یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کام کا حصہ ہے'۔