ایشز سیریز کے حوالے سے آخری لمحات تک غیر یقینی صورتحال برقرار
انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی پی) کے چیئرمین آئن واٹمور نے کہا کہ آسٹریلیا کے آخری لمحات تک کورونا کے حوالے سے قرنطینہ سے متعلق کڑے اقدامات جاری رکھنے پر ٹیم ایشز کے لیے دورہ آسٹریلیا کے حوالے سے غیر یقینی حالات کا شکار ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر یقین دہانی نہیں کروائی گئی کہ ان کے اہل خانہ دسمبر اور جنوری میں پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے دوران ان کے ساتھ نہیں ہوں گے تو وہ سیریز سے دستبردار ہوجائیں گے۔
عالمی وبا کی روک تھام کے اقدامات کے تحت آسٹریلیا کی سرحد بند ہے، بین الاقوامی سفر کے لیے ملک کے محدود مقامات پر کیپ دستیاب ہیں اور ملک میں آنے والوں کے لیے ہوٹلز میں قرنطینہ لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔
چیئرمین ای سی بی واٹمور نے ڈان کی میل کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'طیارہ کب آسٹریلیا جاتا ہے اس حوالے سے تاریخ کا فیصلہ نہیں کیا گیا'۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹورٹ براڈ سفری پابندی کے باوجود ایشز سیریز کیلئے پُرامید
انہوں نے کہا کہ اگر ہماری ترتیب دی گئی چیزوں میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے تو جو روٹ اور دیگر وہ کھلاڑی جو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شامل نہیں ہیں، وہ نومبر کے پہلے ہفتے ہیں آسٹریلیا روانہ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اعتماد اور عدم اعتماد کی صورت میں حالات کا جائزہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں، کچھ مسائل ہیں جو آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کے سے مل کر حل کرنے ہیں، سی اے کے اپنی حکومت کے ساتھ کچھ مسائل ہیں اور وفاقی حکومت کے کچھ ایسے مسائل ہیں جو ریاستی حکومت کے ساتھ حل ہونے ہیں لہذا یہ نقشہ کھینچنا بہت مشکل ہے'۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جوہنسن کا کہنا تھا کہ جب وہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں اپنے آسٹریلوی ہم منصب اسکاٹ موریسن سے ملے تو انہوں نے ان سے قرنطینہ کے قوانین میں نرمی برتنے کے لیے کہا تھا۔
آسٹریلیا رواں برس سال 2021 کے اختتام میں سرحد اور قرنطینہ کی پابندیوں میں نرمی کرے گا، توقعات کے مطابق اس وقت تک 80 فیصد بالغان کورونا ویکسین کی دو خوراکیں حاصل کر چکے ہوں گے جبکہ ملک کی متعدد ریاستوں کے قوانین مختلف ہیں۔
مزید پڑھیں: ایشیز سیریز: بہترین ٹیسٹ کرکٹ ہماری منتظر ہے
واٹمور کا کہنا تھا کہ کھلاڑی ایشز مقابلے کی اہمیت پر غور کرتے ہوئے سفر کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔
آئن واٹمور کا مزید کہنا تھا کہ سی اے جانتا ہے کہ ہمیں دورے کو کامیاب بنانے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے، وہ بہتر نتائج کے لیے کام کر رہے ہیں، ہمیں تفصیلات دیکھنے کی ضرورت ہے، دیکھتے ہیں کہ کھلاڑی اور منتظمین کیا کرتے ہیں یا پر اپنے مؤقف پر قائم رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی خطرناک طرز کی گفتگو نہیں ہے لیکن ہم ایسا ماحول فراہم کرنے کے لیے محنت کر رہے ہیں کہ جس میں کھلاڑی جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ جانا چاہتے ہیں، بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔
اگر آسٹریلیا یہ کر سکتا ہے تو یہ ایک بہترین عمل ہوگا، اگر نہیں تو ہمیں بہت مشکل گفتگو کرنی پڑ سکتی ہے۔