• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کچھ افراد جینیاتی طور پر کووڈ 19 کی سنگین شدت سے محفوظ رہتے ہیں، تحقیق

شائع September 29, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

طبی ماہرین نے کورونا وائرس سے جڑے ایک معمے کو جزوی طور پر حل کرلیا ہے کہ آخر کچھ لوگ کووڈ 19 کے حوالے سے قدرتی طور پر زیادہ کمزور کیوں ہوتے ہیں۔

درحقیقت کچھ افراد میں ایک جین کا ایسا ورژن ہوتا ہے جو کووڈ 19 کی شدت کے خلاف ڈھال کا کام کرتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے جرنل سائنس میں شائع تحقیق میں وضاحت کی گئی کہ آخر کچھ افراد اس بیماری سے بہت زیادہ بیمار کیوں ہوتے ہیں اور کچھ کا قدرتی دفاع بہتر کام کیوں کرتا ہے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے ساتھ یہ واضح ہوگیا تھا کہ کووڈ 19 سے بیمار ہونے پر کچھ افراد کو سنگین علامات کا سامنا ہوتا ہے جبکہ کچھ میں علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ان لوگوں میں بیماری کی شدت معمولی رہنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جس میں او اے ایس 1 نامی جین کا پرینیلیٹڈ نامی تحفظ فراہم کرنے والا ورژن زیادہ فعال ہوتا ہے۔

تحقیق کے لیے مدافعتی نظام کے ایسے ممکنہ انزائمے حاسل کرکے جینز کی اسکریننگ کی گئی تھی جو ممکنہ طور پر جسم کو کسی بیماری کے حملے سے الرٹ کرتے ہیں۔

انٹرفیرونز ایسے سگنل دینے والے پروٹینز ہوتے ہیں جو جسم کو اس وقت ہوشیار کرتا ہے جب وہ بیکٹریا اور وائرسز کو شناخت کرتے ہیں۔

تحقیق میں او اے ایس 1 نامی ایک انزائمے کو شناخت کیا گیا جو کورونا وائرس کو شناخت کرنے پر انٹرفیرون کے سگنلز پر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔

اس سے قبل تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا تھا کہ او اے ایس 1 ایک پرینل گروپ کو استعمال کرکے جھلیوں سے منسلک ہوجاتا ہے، اس طرح وہ کورونا وائرس کو نقول بنانے سے روکنے کا سگنل دیتا ہے۔

اس تحقیق میں ماہرین نے کووڈ 19 کی مختلف اقسام کی علامات کا سامنا کرنے والے 500 مریضوں کے خلیات کی جانچ پڑتال کی۔

ماہرین نے دریافت کیا کہ جن مریضوں میں پرینیلیٹڈ او اے ایس 1 کام نہیں کرتا ان کو بیماری کی زیادہ سنگین علامات کا سامنا ہوا ہے۔

کچھ افراد کی پیدائش اس انزائمے کے بغیر کیسے ہوتی ہے یہ بھی ایک معمہ ہے مگر اس تحقیقی ٹیم کے کام سے کووڈ 19 اور دیگر امراض کے خلاف کام کرنے والی ویکسینز کی تیاری میں مدد مل سکے گی۔

گلاسگو یونیورسٹی کے سینٹر فار وائرس ریسرچ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر اسی انزائمے کی وجہ سے کورونا وائرس کی وبا کے دوران متعدد افراد کو بیماری کے خلاف قدرتی تحفظ ملا۔

محققین نے یہ بھی بتایا کہ او اے ایس 1 کی خراب قسم سے بھی بیماری کی شدت زیادہ رہنے کا امکان بڑھتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024