فضائی آلودگی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر قرار
فضائی آلودگی کے نتیجے میں 2019 میں لگ بھگ 60 لاکھ بچوں کی پیدائش قبل از وقت ہوئی جبکہ 30 لاکھ بچوں کا وزن بہت کم تھا۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی اور واشگنٹن یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق میں دنیا بھر میں چار دیواری کے اندر اور کھلے مقام میں آلودگی کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
یہ اب تک کی سب سے جامع تحقیق ہے جس میں حمل کے دوران فضائی آلودگی سے مرتب ہونے والے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
شواہدد سے یہ عندیہ ملا کہ فضائی آلودگی قبل از وقت پیدائش اور پیدائشی کم وزن کا باعث بننے والی ایک اہم ترین وجہ ہے۔
قبل از وقت پیدائش کو دنیا بھر میں بچوں کی اموات کی اہم ترین وجہ مانا جاتا ہے جس سے ہر سال ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ نومولود بچے متاثر ہوتے ہیں۔
پیدائشی کم وزن یا قبل از وقت پیدائش سے زندگی بھر ان بچوں میں سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے تخمینے کے مطابق دنیا کی 90 فیصد سے زیادہ آبادی چار دیواری کے اندر آلودہ فضا میں رہتے ہیں اور دنیا بھر میں لوگ چار دیواری کے اندر کوئلہ، لکڑی اور گوبر کے جلنے سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کی زد میں رہتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر جنوب مشرقی ایشیا اور سب صحارن افریقہ میں فضائی آلودگی کی شرح کم از کم رکھی جائے تو عالمی سطح پر قبل از وقت پیدائش اور کم وزن کے مسئلے پر 78 فیصد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
مگر محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی فضائی آلودگی کے خطرات بڑھ رہے ہیں اور کھلی فضا میں بھی فضائی آلودگی کے نتیجے میں 2019 میں لگ بھگ 12 ہزار بچوں کی قبل از وقت پیدائش ہوئی۔
قبل ازیں اسی تحقیقی ٹیم نے بچوں میں اموات اور فضائی آلودگی کے درمیان تعلق پر بھی کام کرتے ہوئے دریافت کیا کہ اس کے باعث 2019 میں 5 لاکھ نومولود بچوں کی اموات ہوئیں۔
محققین نے بتایا کہ نئے، عالمی اور زیادہ جامع شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ فضائی آلودگی صرف بالغ افراد میں ہی امراض کا باعث نہیں بنتی بلکہ نومولود بچوں کی اموات اور دیگر مسائل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق سے عندیہ ملا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے اقدامات اور فضائی آلودگی کی شرح میں کمی سے نومولود بچوں کی صحت کو نمایاں فائدہ ہوسکتا ہے۔