وزیراعظم عالمی برادری میں ملک کی بے عزتی کا باعث بن رہا ہے، شاہد خاقان عباسی
سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک کا وزیر اعظم عالمی برادری میں اس کی بے عزتی کا باعث بن رہا ہے، یہ انتقام میں اتنے اندھے ہوچکے ہیں کہ انہیں ملک کی کوئی پروا نہیں۔
لاہور میں رانا ثنا اللہ، احسن اقبال اور دیگر لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ '11 دسمبر 2019 کو بیرسٹر ضیا نسیم نے حکومت پاکستان کی جانب سے ایسٹ ریکوری یونٹ کو خط لکھا تھا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے وہاں کی عدالت میں درخواست دے کر کہا تھا کہ شہباز شریف کے اکاؤنٹس کے بارے میں ایک تفتیش کرنی ہے کہ کوئی جرم ہوا ہے یا نہیں اور اس کی بنیاد پر آگے بڑھیں گے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'ایجنسی نے کہا کہ الزامات ہیں کہ ان اکاؤنٹس میں پیسے غیر قانونی ذرائع سے پہنچے تھے جس کے بعد وہاں کے قانون کے مطابق اسے منجمد کیا گیا اور اس کے بارے میں 3 ممالک، پاکستان، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں تفتیش کی گئی'۔
مزید پڑھیں: شہزاد اکبر کی شہباز شریف خاندان کو برطانیہ سے کلین چٹ ملنے کی تردید
انہوں نے کہا کہ 'یہ سلسلہ 20 ماہ تک جاری رہا، اس میں کسی جج کو بلیک میل کرکے فیصلہ نہیں کیا گیا بلکہ نیشنل کرائم ایجنسی نے ہر ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی'۔
شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا کہ 'ڈی جی نیب اور چند شواہد ثابت کرتے ہیں کہ ایف آئی اے کے لوگ بھی این سی اے سے جاکر ملتے رہے ہیں'۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'آج ایک وزیر کہتے ہیں کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا، اگر این سی اے کی درخواست کو دیکھا جائے تو یہ واضح کردے گا کہ پاکستان کی اس معاملے میں کتنی کوششیں تھیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'نیشنل کرائم ایجنسی نے عدالت کو لکھا کہ ہم مزید اکاؤنٹ منجمد کرنا نہیں چاہتے، ان کا ایسا کہنے کا مقصد یہی ہے کہ انہیں کوئی شواہد نہیں ملے'۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 'حکومت اپنے جھوٹ کے ذریعے 3 سال سے اپوزیشن کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، گزشتہ روز یہ دعوے مکمل طور پر غلط ثابت ہوئے اور عدالت نے منجمد اکاؤنٹ کو بحال کر دیا'۔
انہوں نے بتایا کہ 'یہ حقیقت ہے اس سارے معاملے کی اور آج ہمارے ملک کی ان اداروں کے سامنے بے عزتی ہوئی ہے کیونکہ جب ریاست کا ریاست سے رابطہ ہوتا ہے تو صرف حقیقت اور ان شواہد پر ہوتا ہے جن کا ثبوت آپ کے پاس ہو'۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 'آج اس ملک کا وزیر اعظم اس ملک کی بے عزتی کا باعث بن رہا ہے، یہ انتقام میں اتنے اندھے ہوچکے ہیں کہ انہیں ملک کی کوئی پروا نہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی عدالت کا حکم نامہ شہباز شریف سے متعلق نہیں، شہزاد اکبر
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ جھوٹے الزامات دوسرے ممالک کو دیتے ہیں، اس میں آشیانہ کا بھی ذکر کیا گیا، آشیانہ کیس میں ایک سال قید میں رکھا گیا تاہم مقدمہ نہیں بناسکے'۔
انہوں نے کہا کہ 'انگلینڈ کی ایجنسی نے کہہ دیا ہے کہ ہمیں منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت نہ پاکستان میں ملا، نہ یو اے ای اور نہ برطانیہ میں ملا، یہ فیک نیوز فیک نیوز کرتے ہیں اور خود جعلی شواہد دوسرے ممالک کو فراہم کرتے ہیں'۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں بھی جو مقدمات ہیں وہ منی لانڈرنگ کے الزام پر قائم کیے گئے ہیں، اب انگلینڈ کی ایجنسی نے تمام تفتیش کے بعد اس کو کلیئر کر دیا ہے، تو ان سب مقدمات کی کیا حیثیت رہ گئی ہے؟
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ '3 سالوں میں انہیں کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس حکومت کے خود کے کرپشن کے بہت سے ثبوت ہیں، کئی کمیٹیاں بنائی گئیں، وزرا کو عہدے سے ہٹایا گیا لیکن کوئی ایک شخص بھی جیل نہیں گیا'۔
انہوں نے کہا کہ 'نیشنل کرائم ایجنسی عام طور پر 6 سال تک پیچھے جاکر تفتیش کرتی ہے تاہم شہباز شریف کے کیس میں یہ 20 سال تک کا ریکارڈ دیکھا گیا تاہم پھر بھی انہیں کہیں منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا'۔
حکومتی مشیر نے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، احسن اقبال
بعد ازاں لیگی رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کے مشیر برائے احتساب نے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، یہ جعلی حکومت ہے جعلی الزامات کے ساتھ چلتی ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اس حکومت کے تمام اداروں نے برطانوی کرائم ایجنسی کو جعلی الزامات اور جعلی تفتیش دیے اور کوشش کی کہ وہاں سے جرم ثابت کرالیں تو کامیابی حاصل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 'مشیر اطلاعات نے کہا تھا کہ یہ سلیمان شہباز کے خلاف انکوائری تھی اور مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کے حوالے سے کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہی ہے، برطانوی ایجنسی کے ریکارڈ میں کہا گیا کہ نیب کے ڈائریکٹر جنرل لاہور سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے تمام تفتیش سے آگاہ کیا ہے اور شہباز شریف کے خلاف خود ساختہ ثبوت دے کر ان کی تفتیش میں اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ حکومت اپنی انتقامی کارروائیوں کی آگ میں اتنا آگے جاچکی ہے کہ یہ پاکستان کے نظام قانون پر عالمی حلقوں میں سوالیہ نشان کھڑا کر رہی ہے'۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف اور اہلخانہ برطانوی عدالت سے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام سے بری
انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ایک کیس بھی کرپشن کا نہیں بنا سکے، شاہد خاقان عباسی کے خلاف بھی ایک بھی کیس نہیں بنا سکے، شہباز شریف پر بھی کوئی کسی سرکاری منصوبے میں مالی بدعنوانی کا کیس نہیں بناسکے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'جتنے بھی کس بنائے گئے تھے سب ایک ایک کرکے بند ہوگئے ہیں'۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کے جھوٹ کے افسانوں کو عالمی اداروں نے ردی کے ٹوکریوں میں پھینک دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'جس ملک کا وزیر اعظم منی لانڈرنگ کا وکیل ہوگا وہاں فیٹف گھیرا تنگ کیوں نہیں کرے گا، یہ صرف اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے پاکستان دشمنی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں'۔