آر کیلی نابالغ لڑکیوں کے ’ریپ‘ و اسمگلنگ کے مجرم قرار
امریکی عدالت نے پاپ گلوکار 54 سالہ رابرٹ سلویسٹر کیلی (آر کیلی) کو نابالغ لڑکیوں اور کم عمر لڑکی سے شادی سمیت خواتین کے جنسی استحصال اور انہیں جسم فروشی کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے الزامات میں مجرم قرار دے دیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق نیویارک کے علاقے منہٹن کی عدالت نے آر کیلی کو 27 ستمبر کو تمام یعنی 9 ہی الزامات میں مجرم قرار دیا۔
ان کے خلاف مذکورہ عدالت میں 2 مرد حضرات سمیت خواتین کے ریپ، انہیں جسم فروشی کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے، ان کا جنسی استحصال کرنے اور انہیں جنسی بیماری منتقل کرنے جیسے الزامات کا سامنا تھا۔
رپورٹ کے مطابق عدالت نے 27 ستمبر کو مختصر سماعت کے دوران آر کیلی کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے انہیں تمام ہی الزامات میں مجرم قرار دیا اور بتایا کہ انہیں مئی 2022 میں سزا سنائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: دو سال کی تاخیر کے بعد آر کیلی کے خلاف ٹرائل کا آغاز
خاتون جج کی جانب سے فیصلہ سنائے جاتے وقت آر کیلی بھی عدالت میں موجود تھے اور انہوں نے اپنا چہرہ نیچے کر رکھا تھا جب کہ انہوں نے فیس ماسک اور آنکھوں پر سیاہ چشمہ لگا رکھا تھا۔
کورونا کی پابندیوں کی وجہ سے زیادہ تر صحافیوں کو کمرہ عدالت سے دور رکھا گیا جب کہ متاثرین کو عدالت میں موجود رہنے کی اجازت تھی۔
اسی حوالے سے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ آر کیلی کے خلاف فیصلہ سنائے جانے کے وقت ایک متاثرہ سیاہ فام خاتون جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور کمرہ عدالت میں رو پڑیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ آر کیلی نے کئی سال تک ملازمین کی مدد سے کم عمر لڑکیوں، لڑکوں اور خواتین کو نہ صرف جنسی تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ انہیں جسم فروشی کی غرض سے امریکا بھر میں ایک سے دوسری جگہ بھی منتقل کیا جو جسم فروشی سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق آر کیلی پر نابالغ لڑکی عالیہ سے شادی کرنے کا جرم بھی ثابت ہوا، ان سے شادی کے لیے گلوکار نے جعلی دستاویزات بنواکر لڑکی کی عمر 13 کے بجائے 18 برس لکھوائی اور اپنی عمر کم کرکے 27 لکھوائی۔
مزید پڑھیں: آر کیلی عدالت میں پیش، دوران سماعت نئے انکشافات سامنے آگئے
خیال کیا جا رہا ہے کہ گلوکار کو کم از کم 10 سال جب کہ زیادہ سے زیادہ عمر بھر قید کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔
گلوکار کے خلاف مذکورہ عدالت کے علاوہ شکاگو اور لاس اینجلس کی عدالتوں میں بھی ریپ، جنسی استحصال اور خواتین کو بلیک میل کرنے جیسے الزامات کے کیسز زیر التوا ہیں۔
آر کیلی تقریبا گزشتہ دو سال سے جیل میں ہیں اور عدالت کی جانب سے آئندہ سال سزا سنائے جانے تک بھی وہ جیل میں رہیں گے۔
ان کے خلاف مذکورہ عدالت میں گزشتہ ماہ 18 اگست کو ریپ ٹرائل کا باضابطہ آغاز ہوا تھا اور پانچ ہفتوں تک جاری رہنے والے ٹرائل میں مجموعی طور پر 45 افراد نے بیانات قلم بند کروائے۔
ان کے خلاف بیانات دینے والے افراد میں ان کی جانب سے نشانہ بننے والے تمام متاثرین بھی شامل تھے جب کہ ان کے سابق ملازمین اور ماہرین صحت سمیت عام افراد کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: آر کیلی کے خلاف ٹرائل کی سماعت کے دوران متاثرین کے ہوشربا انکشافات
آر کیلی پر سب سے پہلے 2019 میں سیاہ فام خواتین نے الزامات لگائے اور ان پر مجموعی طور پر 100 کے قریب مرد و خواتین نے ریپ اور جنسی استحصال کے الزامات لگائے تھے۔
ان کے خلاف دیگر افراد نے امریکا کے دوسرے شہروں میں مقدمات دائر کر رکھے ہیں، وہ 2008 میں بھی بچوں کے جنسی استحصال کے الزامات میں جیل اور عدالتی کارروائیوں کا سامنا کر چکے تھے۔
آر کیلی کو سزا سنائے جانے پر ان کے وکلا نے فوری طور پر فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے اُمید کا اظہار کیا ہے کہ انہیں سزا کے خلاف اپیل کا حق دیا جائے گا اور وہ عدالت سے رجوع کر سکیں گے۔