• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ہاؤسنگ اسکیم بورڈ کے اراکین نے خود کو اسلام آباد میں پلاٹ الاٹ کردیے

شائع September 28, 2021
تمام اراکین نے متفقہ طور پر اپنے لیے ایک، ایک کنال پلاٹ رکھا—فائل فوٹو: رائٹرز
تمام اراکین نے متفقہ طور پر اپنے لیے ایک، ایک کنال پلاٹ رکھا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: ججز، بیوروکریٹس اور صحافیوں کو پلاٹوں کی سرکاری الاٹمنٹ کرتے ہوئے فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ایچ ای اے) نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی تجاویز کے خلاف خاموشی سے اسلام آباد کے سیکٹر ایف-14 اور 15 کے پوش علاقوں میں اپنے لیے مہنگے پلاٹس مختص کرلیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈان کے پاس دستیاب ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کے نکات کے مطابق تمام اراکین نے متفقہ طور پر اپنے لیے ایک، ایک کنال پلاٹ رکھا لیکن ان کے نام ایف جی ایچ ای کی ویب سائٹ پر چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز کے علاوہ 4 ہزار 723 الاٹیز میں شامل نہیں ہے۔

17 اگست کو اعلیٰ عدلیہ کے 50 سے زائد ججز، بیوروکریٹس، ماتحت عدلیہ کے ججز اور صحافیوں کو 4،723 پلاٹس کی الاٹمنٹ سے متعلق اجلاس کے منٹس کے خلاصے کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ کے اراکین نے بعد میں ہوئے ایک اجلاس میں بورڈ کے اراکین کے لیے موجودہ اسکیم میں ایک فیصد کوٹہ پر غور کیا جو وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے لیے مختص اور متعلقہ کوٹے میں دستیابی اور کسی خاص اسکیم اور ممبر شپ ڈرائیو کے لیے باضابطہ درخواست جمع کرانے سے مشروط ہے۔

یہ بھی پڑھین:اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے نئے سیکٹرز میں ججز کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ معطل کردی

تاہم یہ فیصلہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تجاویز کے خلاف ہے۔

23 اگست کے اجلاس میں پی اے سی نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے ملازمین کے تحت کوٹہ کی بنیاد پر الاٹمنٹ بھی بلاجواز ہے کیونکہ ہاؤسنگ اتھارٹی کے تمام ارکان کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔

گزشتہ ایک ہفتے سے ایگزیکٹو بورڈ کے اراکین میں گردش کرنے والی اجلاس کی سمری کے مطابق وفاقی حکومت میں 5 سال کی سروس اور بورڈ رکن کے طور پر لازمی ایک سال کی تکمیل کے بعد انہیں پلاٹس الاٹ کیے جاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:بیوروکریٹس اور ججوں کو ایک سے زائد پلاٹوں کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار

تکنیکی لحاظ سے ایگزیکٹو بورڈ نے اپنے اپنے ممبران کو پلاٹوں کی تیزی سے الاٹمنٹ کی اجازت دی جو سنیارٹی کی بنیاد پر اس طرح کے الاٹمنٹ کے لیے مقرر کردہ معیار کے برعکس ہے۔

ایف جی ای ایچ اے کے ترجمان چوہدری محمد عرفان نے کہا کہ اراکین نے سروس کے فوائد کے طور پر خود کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی منظوری دی۔

ان کے مطابق بورڈ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اراکین کے نئے سیکٹرز میں پلاٹ حاصل کرنے کو ترجیح دی جائے گی۔

تاہم پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایک سینئر بیوروکریٹ نے ڈان کو بتایا کہ کافی تعداد میں سفیروں اور سابق سفارت کاروں کو ایف جی ای ایچ اے کی پے در پے آنے والی اسکیموں میں پلاٹ نہیں مل سکے اور وہ ہاؤسنگ اتھارٹی کے بورڈ اراکین سے بہت سینئر ہونے کے باوجود پلاٹوں سے محروم رہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا سیکٹر 14، 15 میں پلاٹس کی قرعہ اندازی پر حکم امتناع

سمری میں کہا گیا کہ یہ پلاٹ وفاقی حکومت کے ملازمین اور دیگر مخصوص گروپوں بشمول معزز سپریم کورٹ آف پاکستان اور اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ کے ججز کو الاٹ کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ماتحت عدلیہ کے ججز اور بعد ازاں 13 ستمبر کو سینئر بیوروکریٹس اور اعلیٰ ججوں کو 4،723 پلاٹوں کی تمام الاٹمنٹ معطل کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024